بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں لگنے والی آگ حادثاتی نہیں , سوچی سمجھی دہشتگردی تھی, سانحہ پر بنائی گئی جے آئی ٹی میں سنسنی خیز انکشافات
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں، ذرائع کے مطابق فیکٹری میں لگنے والی آگ حادثاتی نہیں بلکہ سوچی سمجھی دہشتگردی تھی، ایف آئی آر میں بیرونی اور اندرونی دباؤ کی وجہ سے ایک حادثہ قرار دیدیا گیا اور بھتے کے عنصر کو یکسر نظر انداز کردیا گیا، ذرائع کے مطابق فیکٹری مالکان سے ایم کیو ایم کے سیکٹر انچارج رحمان بھولا اور کے ٹی سی انچارج حماد صدیقی نے 20 کروڑ بھتے کا مطالبہ کیا تھا، جے آئی ٹی میں رحمان بھولا، حماد صدیقی، زبیر عرف چڑیا اور اس کے 4 ساتھی عمر حسن قادری، ڈاکٹر عبدالستار، علی حسن قادری اور اقبال ادیب خانم کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کی سفارش کی گئی ہے۔۔ جے آئی ٹی میں بیرون ملک فرار ہونے والے ملزمان کی گرفتاری کی بھی سفارش کی گئی ہے ،جے آئی ٹی نے تمام ملزمان کے پاسپورٹس منسوخ کرنے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی ہے۔ جے آئی ٹی میں کہا گیا ہے کہ فیکٹری مالکان سے لیے گئے بھتے کی رقم سے حیدرآباد لطیف آباد میں ایک بنگلہ خریدا گیا تھا جسے فیکٹری مالکان کو واپس کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔