ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے،ہمیں کسی کےساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی،ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے,چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار
اسلام آباد ہائیکورٹ بارسے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقت نثار نے قانون کی حکمرانی،تعلیم،صحت،بنیادی مسائل اورسماجی معاملات پرزور دیا، چیف جسٹس کا کہناتھاکہ ملک کی بقاء قانون کی حکمرانی میں ہے،جس کے ساتھ ساتھ قانون کی عملداری اورعدالتی نظام کی مضبوطی انتہائی ضروری ہے،معاشرے سے ناانصافی کے خاتمے اور قانون کی حکمرانی کی بنیاد رکھ دی ہے،کسی سے محاذ آرائی نہیں کرنی،بلکہ متوسط طبقے کوسستا انصاف فراہم کرنے کیلئے خود سے جنگ لڑنی ہے,چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کا حلف لیا ہے، جس کی فراہمی انکی ذمے داری اورڈیوٹٰی ہے،،،جج نے اپنی عزت خود کرانی ہوتی ہے،انصاف کریں اورٹھوک کرکریں،کیونکہ قاضی کیلئے خوف ، مصلحت اورمفاد زہرقاتل ہیں،،،چیف جسٹس نے کہا کہ وہ منافق نہیں ہیں،اخلاقی اور قانونی ضابطوں کوسامنے رکھ کرفیصلے کرتے ہیں,جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ ترتالیس ریفرنس نمٹا چکے ہیں،جون تکتمام ریفرنسز نمٹا دیئے جائیں گے، ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے،سوسائٹی کی لعنت کےخلاف جنگ لڑرہاہوں، لوگوں کوجلداورسستاانصاف فراہم کرنےکیلئےکوشاں ہیں