مستونگ کے علاقے کوشک میں زائرین کی بس کے قریب ہونے والے دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں چار سکیورٹی اہلکاروں سمیت چوبیس افرادجاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت پینتیس سے زائد مسافر زخمی ہوگئے۔

کوئٹہ سے اسی کلو میٹر دور مستونگ کے علاقے میں ایران سے براستہ تفتان آنے والی زائرین کی بس کے قریب نامعلوم افراد نے ٹائم ڈیوائس کے ذریعے دھماکہ کر دیا، دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی جس سے چوبیس افراد جاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت پینتیس سے زائد مسافر شدید زخمی ہوگئے۔ بس مکمل طور پرتباہ ہوگئی، مسلح افراد کی جانب سے دھماکے کے بعد بس پر اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی۔واقعے کی اطلاع ملنے پر سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا جہاں ڈاکٹرز کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق بس پر حملے میں اسی سے سو کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا ۔ دوسری جانب سیکرٹری داخلہ اسد گیلانی کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا یا بم گاڑی میں نصب کیا گیا، کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا، واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں، ادھر کالعدم لشکر جھنگوی نے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، واضع رہے کہ اس سے قبل یکم جنوری کو کوئٹہ شہر کے مغربی بائی پاس پر اختر آباد کے علاقے میں ایسی ہی ایک بس پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ مستونگ کے علاقے میں کوئٹہ سے جانے والے اور ایران سے واپس آنے والے زائرین پر کئی بار حملے ہو چکے ہیں۔