وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نیب کے سامنے پیش, بیان ریکارڈ کروایا
نیب لاہورنے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کو طلب کیا، وزیراعلی پنجاب نیب آفس پہنچے اور تقریبا ڈیرھ گھنٹہ تک نیب آفس میں رہے، لیکن کیا کہنے ترجمان نیب لاہور کے جو وزیراعلیٰ کی آمد اور رخصت سے متعلق لاعلم رہے، ذرائع کے مطابق نیب افسران اور ترجمان کو خاموشی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا تھا، وزیراعلی کی آمد اور ان سے پوچھے گئے سوالات اور ملنے والے جوابات کو منظر عام پر نہ لانے کے احکامات تھے، لیکن جیسے ہی وزیراعلی پنجاب نے پریس کانفرنس کی اور نیب پیشی سے صحافیوں کا آگاہ کیا تو نیب کے افسران اور ترجمان کو بھی ہوش آہی گیا کہ وزیراعلی پنجاب نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے,دوسری جانب وزیراعلی پنجاب نے بھی نیب کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، مبینہ کرپشن کے معاملے پر نیب کی جانب سے بلائے جانے کو بدنیتی قرار دیا لیکن نیب نے اس پر بھی خاموشی ہی رکھی، وزیراعلی کی جانب سے کہا گیا کہ جن لوگوں نے اربوں روپے کے قرض معاف کروائے وہ سب ٹھیک ہے لیکن انہوں نے آشیانہ، میٹرو اور دیگر منصوبوں میں قوم کے اربوں روپے بچائے اس کے باوجود انہیں بلایا جا رہا ہے، اس پر بھی نیب خاموش,شہباز شریف نے سوال کیا کہ انہیں جھوٹے کیس میں چائے پر بلوایا کیا کبھی آصف زرداری کو بھی بلوایا جن پر اربوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے، اس پر بھی نیب کی جانب سے کوئی جواب نہ آیا، ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے کہوں گا کہ اپنے عملے سے کہیں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے حواری نہ بنیں، کڑا احتساب منظور ہے لیکن احتساب کے نام پر سیاست اور انتقام منظور نہیں، ادھر نیب کی جانب سے طویل خاموشی نے کئی سوالوں کو جنم دیدیا ہے جس کا جواب صرف نیب ہی دے سکتا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے نیب کے سوالات کے جوابات تو دیدئے لیکن وزیراعلیٰ کے سوالات کے جواب نیب کب دے گا اس کا انتظار رہے گا