لیاری گینگ وار کا سرغنہ فوج کی تحویل میں ہے۔عزیربلوچ کے خلاف ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز کاسندھ ہائیکورٹ میں تحریری جواب
کراچی:رینجرز نے کہاہے کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کا دہشت گردی اور غداری کے مقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو ٹرائل کورٹ میں پیش نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، رینجرز نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرادیا۔تحریری جواب میں کہاگیا ہے کہ عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے، دہشت گردی اورغداری کے مقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا جہاں فوج سول حکومت کی مدد کے لئے آتی ہیں، وہاں ہائی کورٹ بنیادی حقوق کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔ایڈووکیٹ شوکت حیات نے کہا مجھے بتایا جائے کہ میرے موکل کا بیٹا عزیر بلوچ زندہ ہے یا نہیں، جس پر جسٹس آفتاب گورڑ نے ریمارکس دیے 'زندہ ہے آپ اطمینان رکھیں، عزیر بلوچ کے وکیل نے مزید کہا کہ انسانی بنیادوں عزیر بلوچ کی ماں اور ان خاندان سے ملاقات کرائی جائے جس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے ملاقات سے متعلق جواب طلب کرلیا۔کیس کی مزید سماعت 11 فروری تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔گذشتہ سماعت پر آئی جی جیل خانہ جات نیجواب جمع کرایا تھا، جس میں کہاگیاتھاعزیر بلوچ گیارہ اپریل دو ہزار سترہ سے ملٹری فورس کے پاس ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزم عزیر بلوچ کو حوالے کیا تھا۔یاد رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے ا?ئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔