پاکستان اور ایران کے مابین قریبی دوستانہ تعلقات خطے میں امن ، تر قی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہیں: سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر
اسلام آباد:سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے منگل کے روز پارلیمنٹ ہاس میں ملاقات کی۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات ، خطے کو درپیش مسائل اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ سپیکر نے پاکستان اور ایر ان کے ما بین قر یبی دوستا نہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں مما لک کے درمیان ہمہ جہت تعلقات موجود ہیں۔ انہو ں نے عا لمی اور خطے کو در پیش چیلنجز کے تنا ظر میں دو طرفہ اسٹرٹیجک،تجا رتی ،اقتصادی ،ثقا فتی اور پا رلیما نی تعلقات کو فر وغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے دونو ں مما لک کے ما بین گہر ے مذہبی ،ثقا فتی اور تا ریخی تعلقات کا ذکر کر تے ہو ئے مزید کہا کہ دونوں مما لک میں تجارتی حجم انتہا ئی کم ہے جس میں اضا فے کی ضرورت ہے۔انہو ں نے کہا کہ دونو ں مما لک کو باہمی مفادات کے لیے اپنی برآمدات اور در آمدات میں اضافہ کر ناہو گا۔ اسد قیصر نے دونوں مما لک کے ارا کین پا رلیمنٹ کے وفود کے تبا دلو ں کی ضرورت پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ پاکستان اور ایران کی پارلیمانوں کے مابین قریبی رابطے خطے کے استحکام اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہیں۔انہو ں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین قریبی دوستانہ تعلقات خطے میں امن ، تر قی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امت مسلمہ کے اتحاد پر یقین رکھتا ہے پاکستان اور ایران کو امت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اہمیت کے حامل معاملات پر دونوں ممالک کو اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے سپیکر کا شکریہ اد اکیا اور اسد قیصر کی پا رلیما نی اور دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنا نے اور با ہمی تجارتی و اقتصادی را بطوں کو فروغ دینے کی کا وشوں کو سرا ہا ۔انہو ں نے کہا کہ ایران کی قیادت اور حکومت دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش مند ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں امن کے لیے پاکستان کو اپنا شر اکت دار سمجھتا ہے۔اور اس امید کا اظہا ر کیاکہ مستقبل میں دونو ں اقوام ملکر خو شحالی کے مشترکہ لا ئحہ عمل کا تعین کر یں گی۔ دونوں ممالک کے ما بین تجا رتی و اقتصاد ی تعلقات کو فروغ دینے کی تجو یز سے اتفاق کر تے ہوئے انہو ں نے با ہمی تعاون کی نئی را ہیں تلا ش کرنے کے لیے دونوں مما لک کی پا رلیما نی کمیٹیو ں میں را بطوں میں فروغ کی ضرورت پر زور دیا ۔