گلگت بلتستان اور چترال میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ علاقے میں ادویات اور خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ پاک فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے۔
وادی چترال میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمان نے امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سیلاب نے چترال کی 80 فیصد آبادی کو متاثر کیا ہے۔ ایک سو چھیالیس گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ تین سو سے زائد دیہات جزوی متاثر ہوئے جبکہ چار سو ایکڑ سے زائد اراضی دریا برد ہو چکی ہے۔ تینتس پل بھی سیلاب کی نذر ہوئے ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دریائے چترال کا پانی دریائے کابل میں داخل ہو کر پشاور میں بھی تباہی پھیلا سکتا ہے۔
چارسدہ اور نوشہرہ میں بھی سیلاب کا خدشہ ہے۔ سیلابی صورتحال اور پانی کی بلند ہوتی سطح کے بعد پشاور کے چارسدہ روڈ کے گردونواح میں بھی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ سکردو اور گانچھے میں بارشوں اور سیلاب نے ایسی تباہی مچائی کہ سب کچھ نیست و نابود ہو گیا سکردو میں ساٹھ سے زائد دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سینکڑوں مکانات، مساجد، سکول اور پن بجلی گھر بھی تباہ ہو چکے ہیں۔ پل بہہ جانے کے بعد 75 دیہات کا زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔ دو سو ایکڑ رقبے پر خوبانی اور سیب کے باغات بھی تباہ ہو گئے ہیں۔ وادی شگر کے گاؤں وزیر پور میں گلیشیئر سے بنی جھیل ٹوٹنے سے پانی آبادی میں داخل ہو گیا۔ ایک درجن سے زائد گھر بھی منہدم ہو گئے۔ لوگوں کی نقل مکانی بھی جاری ہے۔