بپھرے دریائے سندھ نے مزید سیکڑوں آبادیوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ لیہ سے گھوٹکی تک سیکڑوں دیہات زیر آب اور ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔

چشمہ بیراج سے پانچ لاکھ کیوسک کا ریلا اب تونسہ کی جانب بڑھ رہا ہے,,دریائے سندھ کی سیلابی صورتحال نچلے سے درمیانے درجے کی جانب بڑھ رہی ہے
کہروڑ لعل عیسن میں درجنوں دیہات پانی کی لپیٹ میں ہیں۔ سیلابی ریلے سے کوٹ مٹھن میں بھی درجنوں دیہات ڈوب گئے ہیں۔ بپھری موجوں نے مظفر گڑھ کی ایک سو پچاس سے زائد بستیاں ڈبو دی ہیں۔ جتوئی میں بڑے پیمانے پر تباہی ہی تباہی نظر آ رہی ہے۔ کوٹ ادو کے سینکڑوں دیہات بھی سیلاب کی زد میں ہیں۔ ٹھاٹھیں مارتے پانی نے ڈیرہ غازی خان میں دو حفاظتی بند توڑ دئیے جس کے باعث ہزاروں افراد پھنس کر رہ گئے ہیں۔ رحیم یارخان میں چاچڑاں اور گردونواح میں پھیلی تباہی بھی سیلاب کی شدت کا پتہ دے رہی ہے۔ سندھ میں کچے کے درجنوں علاقے بھی کٹے ہوئے ہیں جبکہ گھوٹکی کے ساٹھ دیہات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کے جوان بھی سکھر بیراج پہنچ گئے ہیں۔ موچھ کے مقام پر بھی دریائے سندھ کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ سیلابی پانی دادو خیل کے سات دیہات میں بھی داخل ہو گیا ہے۔ دریائے سندھ کے بعد دریائے چناب نے بھی شجاع آباد کے نواح میں تباہی مچا دی ہے۔ کئی بستیاں زیر آب ہیں۔ پانی کی سطح بھی مسلسل بلند ہو رہی ہے جبکہ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھی خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ کوہ سلیمان کے ندی نالوں میں طغیانی کے باعث چھ دیہات کا زمینی رابطہ منطقع ہے۔ وسیع رقبے پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔
دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث گھوٹکی میں کچے کے مزید دس دیہات زیر آب آگئے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کام شروع نہ ہونے سےمکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث راونتی ،آندل سندرانی ،ڈرنگ چاچڑ۔ قادرپور سمیت گھوٹکی کے نواحی علاقوں میں مزید دس دیہات زیر آب آگئے جس سے سیلاب سے متاثرہ دیہات کے تعداد ستر تک پہنچ گئی ہے۔ متاثرہ دیہات تک امدادی ٹیمیں نہ پہنچ سکیں جس سےلوگ متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئےہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے انہیں کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔سیلابی پانی قادرپور مین کچے کے تاریخی قبرستان ربن شاہ بھی داخل ہوگیا ہے
بارشوں کے باعث ملک کے اکثر دریا بپھرنا شروع ہو گئے ہیں ،،دریائے کابل میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ سندھ ،چناب اور جہلم میں مختلف مقامات پر نچلے اور اونچے درجے کا سیلاب ہے جو اگلے چند گھنٹوں میں اونچے درجے کے سیلاب میں تبدیل ہو سکتا ہے
دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 3لاکھ28ہزار200کیوسک ہے ،یہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے،تربیلا میں پانی آمد تین لاکھ پچاس ہزار کیوسک اخراج تین لاکھ تیئس ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ،ڈیم میں پانی کی سطح پندرہ سو پندرہ فٹ ہے جبکہ اس کی یم کی گنجائش سولہ سو فیٹ ہے ،منگلا ڈیم میں پانی کی آمد پچانوے ہزار ایک سو پچاسی کیوسک جبکہ اخراج ساٹھ ہزار کیوسک ہے ڈیم کی گنجائش تیرہ سو فیٹ ہے اور اب تک اس میں بارہ سو بیالیس فیٹ پانی بھر چکا ہے ،،دریائے کابل میں پانی کا بہاؤ ستانوے ہزار سات سو کیوسک اور یہاں اونچے درجے کا سیلاب ہے،کالا باغ کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 3لاکھ 97ہزار907کیوسک اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے -چشمہ کے مقام پر پانی کا بہاﺅ4لاکھ55ہزار 100کیوسک اور یہاں درمیانے درجے کا سیلاب ہے،،تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 4لاکھ59ہزار 732کیوسک اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے،راولپنڈی کے نالہ لئی میں پانی کا بہاﺅ6.76فٹ ہے اوریہ معمول کے مطابق بہہ رہا ہے،دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے - ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کا کہنا ہے کہ صوبے کے دیگر تمام دریااور پہاڑی ندی نالے معمول کے مطابق بہہ رہے ہ