سپریم کورٹ بلوچستان بدامنی کیس، عدالتیں بے بس نہیں، ایجنیسیاں بلوچستان کے معاملے پران کیمرہ بریفنگ دیں۔ چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ صوبے کے حالات بہت خراب ہیں، انٹيلی جنس ايجنسياں ان کيمرا بريفنگ ديں اورنشاندہی کريں کہ بلوچستان کے کونسے علاقوں ميں مسائل ہيں۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ صوبے ميں امن وامان کی ذمہ داری پوليس اورسياستدانوں پر عائد ہوتی ہے،عدالتیں بے بس نہیں ، آرڈر پاس کرسکتے ہیں۔ پولیس کے کردار پر جسٹس افتخار محمد چوہدری نے قرار دیا کہ کمزور پروسیکیوشن کی وجہ سے ننانوے فیصد ملزمان عدالتوں سے بری ہورہے ہیں۔ لوکل باڈیز کے حوالے سے عدلیہ کے استفسار پر چیف سیکرٹری بلوچستان نے مؤقف پیش کیا کہ ووٹرلسٹیں مکمل ہونے کے تین ماہ کے اندر لوکل باڈیز الیکشن کراسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت سے شہری و دیہی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور لوکل باڈیز سے متعلق کیئے گئے اقدامات کی گزشتہ تین سال کی رپورٹ تين اپریل تک طلب کرلی، جبکہ اٹارنی جنرل کو ہدایت کی گئی کہ لاپتہ وکلا کے متعلق بھی رپورٹ پیش کی جائے۔ مقدمہ کی سماعت تین اپریل تک ملتوی کردی گئی ہے۔