امریکی اور روسی خلاباز قزاخستان سے بین الاقوامی خلائی مرکزکے لئے روانہ
امریکا اور روس کے درمیان تناﺅ، تعزیرات، الزام در الزام کے سلسلے کے باوجود 2 امریکی خلاباز قزاخستان سے 2 روسی خلابازوں کے ہمراہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے لئے روانہ ہو گئے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں اتار چڑھاﺅ کا خلائی پروگرام میں باہمی تعاون پرکوئی فرق نہیں پڑتا۔ 2011ءمیں امریکا کا سپیس شٹل پروگرام بند ہوا۔ تب سے لے کر اب تک خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن پہنچانے کے لیے امریکا مکمل طور پر روس پر انحصار کرتا ہے۔2014ءمیں جب روس نے کریمیا کا اپنے ساتھ الحاق کر لیا اور صدر براک اوباما نے روس کے خلاف پابندیاں عائد کیں، تو روس کے معاون وزیر اعظم، دمتری روگوزن نے مشورہ دیا کہ اب امریکی خلابازوں کو چٹائی پہ بیٹھ کر بین الاقوامی خلائی سٹیشن جانا ہوگا تاہم خلا میں تعاون کا پروگرام جاری رہا۔