نواز شریف خود کو بے گناہ ثابت کر دیں ان کے ساتھ انصاف ہو گا:
ایک انٹرویو کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے خواہش کا اظہار کیا کہ وہ تاریخ میں جسٹس کارنیلس اور جسٹس محمود الرحمان بن کر زندہ رہنے چاہتے ہیں، حکومت اور سرکاری اداروں کو سسٹم بہتر کرنا پڑے گا، عام لوگوں کو حق دینا ہو گا، اس معاملے پر وہ بالکل پیچھے نہیں ہٹیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے ، دھرنا دے کر بھی بیٹھنا پڑا تو بیٹھیں گے، لیکن بیورو کریسی اور سیاست دانوں دونوں سے کام کرا کر رہیں گے، یہ نہیں ہوسکتا لوگ مرتے رہیں اور یہ لوگ اپنی جیبیں اور اپنے پیٹ بھرتے رہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی تحریک عدل اور فیصلے پر تنقید کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دنیا کا ہر شخص عدالتی فیصلے پر اعتراض کر سکتا ہے، لیکن کسی شخص کو اداروں کی بے عزتی کا حق حاصل نہیں، کوئی ضابطہ کوئی قانون سپریم کورٹ کے خلاف مہم کی اجازت نہیں دیتا، نواز شریف جانے اور احتساب عدالت جانیں وہاں خود کو بے گناہ ثابت کر دیں ان کے ساتھ انصاف ہو گا، وہ قسم کھاتے ہیں کہ کسی شخص کسی طاقت نے کسی فیصلے کیلئے اپروچ نہیں کیا، کسی نے کبھی یہ جرات کی انہیں نہیں چھوڑیں گے۔۔۔ ملک میں جب بھی احتساب ہو گا غیر جانبدار ہو گا یہ نہیں ہوسکتا ہم ایک پارٹی کو پکڑ لیں اور دوسری پارٹیوں کو چھوڑ دیں، حساب ہو گا تو سب کا ہو گا جواب دیں گے تو سب دیں گے،، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں فری اینڈ فئیر الیکشن اور اکراس دی بورڈ احتساب چاہتے ہیں۔ ایک بار سو فیصد فری اینڈ فئیر الیکشن کرائیں گے ، تمام پارٹیوں کو برابر موقع ملے گا جو جیت جائے گا وہ حکومت بنائے گا، چند رکاوٹیں ہیں اگر حلقہ بندیوں کا مسئلہ نگران حکومت پر آگیا تو ایک بار پھر نظریہ ضرورت زندہ ہو جائے گا اور یہ ٹھیک نہیں ہو گا، خواہش ہے حکومت مدت پوری کرنے سے پہلے تمام مسائل حل کرلے تاکہ الیکشن میں تاخیر نہ ہو،، دعا ہے کہ ایسے فیصلوں کی توفیق ملے کہ جس کے نتیجے میں کوئی نیک ایماندار اور باصلاحیت شخص سامنے آجائے اور یہ ملک واقعی ملک بن جائے ،یہ میرا ملک ہے، ایجنڈا صرف پاکستان ہے اس پر سمجھوتا نہیں ہو گا، اگر مقصد سے پیچھے ہٹے توپوری قوم کے مجرم ہونگے