اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ججز نظربندی کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی درخواست ضمانت مسترد کردی.

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف کے خلاف ججز کو نظربند کرنے کا کوئی ثبوت نہیں اور نہ ہی انہوں نے ججز کونظر بند کرنے کا کوئی حکم جاری کیاتھا کسی کے پاس ایسے کسی حکم کاثبوت کسی کے پاس ہے توعدالت میں پیش کرے،ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ایمرجنسی سے متعلق پانچ سوصحفات کا جو فیصلہ لکھا تھا اس میں بھی ججز کی نظر بندی کا کوئی ذکر نہیں ہےجب کہ سابق صدر کے خلاف مقدمے کے مدعی اسلم گھمن کا کیس سے دست برداری کابیان بھی سامنے آ چکا ہے ،پبلک پراسیکیوٹر عامر ندیم تابش نے سابق صدر کی ضمانت پر رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف نے ساڑھے پانچ ماہ تک چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور دیگر ساٹھ ججز کو اہل خانہ سمیت گھروں میں نظر بند رکھاسابق صدر کے خلاف دس وکلا نے گواہی بھی دی ہےانہوں نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی پارلیمنٹ میں ججز کی بحالی سے متعلق تقریر کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کی پبلک پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ سابق صدرپرویز مشرف کے خلاف الزامات سنگین ہیں اوروہ ضمانت کے حق دارنہیں ہیں عدالت نے کیس کے مدعی اسلم گھمن کو بھی عدالت میں طلب کیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت مسترد کر نے کا حکم جاری کردیا.