ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت: نوازشریف نے 123 سوالوں کے جوابات قلمبند کرادیئے
ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ واجد ضیا کے کزن اختر راجہ کا عدالت میں دیا گیا بیان جانبدار تھا۔ جیرمی فری مین کے پانچ جنوری دویزار سترہ کے خط میں ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق کی گئی۔ جیرمی فری مین نے کومبر گروپ اور نیلسن نیسکول ٹرسٹ کی تصدیق کی۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر اورنوازشریف کے وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ ملزم کا نہیں وکیل کا بیان قلم بند ہو رہا ہے۔ اگر لکھا ہوا ہی پڑھنا ہے تو عدالت کو یو ایس بی میں جوابات دے دیں۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں اس بیان کو تسلیم کرتا ہوں۔ میں نے وکیل کے ساتھ مل کر یہ بیان تیار کیا ہے۔ قطر سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہا۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ورک شیٹ کی تیاری میں بھی شامل نہیں تھا۔ اس کیس سے متعلق قطری شہزادے سے کسی خط و کتابت میں شامل نہیں رہا۔ قطری شہزادے نے کبھی جے آئی ٹی کی کارروائی میں شامل ہونے سے انکار نہیں کیا۔ شہزادے نے سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے خطوط کی تصدیق کی۔ قطری شہزادے کے آمادہ ہونے کے باوجود بیان قلمبند نہیں کیا گیا۔ حدیبیہ پیپرز مل اور التوفیق کے درمیان کسی اسٹیلمنٹ کا حصہ نہیں رہا۔ واجد ضیا کی ایکسپرٹ رائے قابل قبول شہادت نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ پراپرٹی کی رجسٹری سے متعلق کاپیاں میں نے سپریم کورٹ میں داخل نہیں کی۔ کومبر سے متعلق ٹرسٹ ڈیڈ سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ کی تیاری اور جاری کرنے میں کبھی شامل نہیں رہا۔ میں کبھی بھی کیپیٹل ایف زیڈ ای کا مالک، شئیر ہولڈر یا ڈائریکٹر نہیں رہا۔ نوازشریف نے ایک سو اٹھائیس میں سے ایک سو تئیس سوالوں کے جوابات قلمبند کرادیئے۔ دیگر پانچ سوالوں کے جواب کل قلمبند ہوں گے۔