دس ماہ کی تاخیر کے بعد پاورسیکٹر اصلاحات کے نتیجے میں بالاخر پیپکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پیپکو تحلیل کرنے کی منظوری دیدی ۔
وزارت پانی وبجلی کے حکام کے مطابق پیپکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چئیرمین امتیاز قاضی کی سربراہی میں اجلاس میں منعقد ہوا۔ ایک نکاتی ایجنڈے پر مشتمل اجلاس میں کمپنیز آرڈیننس کے تحت پیپکو کو تحلیل کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے ۔کمپنیز آرڈیننس کے تحت مکمل تحلیل کےلئے بورڈ کی منظوری درکار تھی۔ وزارت پانی وبجلی نے اٹھائیس اکتوبر کو پیپکو کا فنکنشل کردار ختم کردیا تھا۔ پیپکوکے تمام ڈیپارٹمنٹ عارضی طور پر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے سپرد کردئے گئے تھے جس میں چیف فنانشل آفیسر،ڈی فنانس بجٹ اینڈ کنٹرول، ڈی جی کارپوریٹ فنانس، چیف انجینرپراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ، جی ایم کوارڈ ینیشن اینڈ مانیٹرنگ، چیف انجینر رورل الیکٹریفکیشن، چیف انجینر آپریشن، ڈی جی انرجی، مینجمنٹ اینڈ کنزرویشن، چیف انجنیر اسمبلی ، جی ایم تھرمل اورہائی وولٹیج اینڈ شارٹ سرکٹ لیب شامل تھے۔ تاہم ایوان صدر کے حکم پر پیپکو کی تحلیل عارضی طور پر روک دی گئی تھی۔ این ٹی ڈی سی کے سپرد کئے گئے پیپکو کے بارہ ڈیپارٹمنٹ سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی میں ضم کردئے جائینگے۔ سی پی پی اے کا بورڈ بارہ ڈیپارٹمنٹس سی پی پی اے میں ضم کرنے کی منطوری دے گا۔ ذرائع کےمطابق پیپکو کے چھ سو پچاس سے زائد ملازمین کی ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔پاور سیکٹر اصلاحات کے تحت پیپکو اکتیس دسمبر کومکمل تحلیل ہونا تھی۔ جس کے بعد تیس جون دو ہزار گیارہ کی تاریخ دی گئی تھی تاہم تیس جون کو بھی پیپکو تحلیل نہیں کی جاسکی تھی ۔ عالمی مالیاتی اداروں کے دباؤ پر وزارت پانی وبجلی نے پیپکو کی تحلیل اکتیس اکتوبر تک کرنے کا اعلان کردیا تھا۔