این آر او نظر ثانی کیس، وفاق ایک بدبودار قانون کو سپورٹ نہ کرے، جب این آر او سے متعلق عدالتی فیصلے سے وفاق متاثر نہیں ہوتا تو نظر ثانی کا مقدمہ کیسے بنا۔ چیف جسٹس
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سترہ رکنی فل بینچ نے این آر او نظرثانی کیس کی سماعت کی، وفاق کے نامزد وکیل بابراعوان نے کیس کے میرٹس پر دلائل میں کہاکہ عدالتی فیصلہ ہے کہ غیرحاضری میں ملزم کو سزا نہیں دی جاسکتی،اسی تناظر میں بند کیسز کو کھولا بھی نہیں جاسکتا اور بیرون ملک مقدمات کو کھولنے کیلئے سپریم کورٹ حکومت کو ہدایت نہیں دے سکتی۔جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا وفاق ایسے قانون کی حمایت کررہا ہے جس سے کرپشن کو فروغ دیا گیا۔ جس پربابراعوان نے کہاکہ سب کچھ صرف اس کمرے میں نہیں ہورہا، وفاق نے بھی کرپشن کے خاتمے کے اقدام کئے لیکن وفاق کو سنا ہی نہیں گیا۔ جسٹس ناصرالملک نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ این آر او کیس میں وفاق کا تحریری جواب تھا کہ فائدہ اٹھانے والوں کے مقدمات چلنے چاہیئں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک رینٹل پلانٹ کے ساڑھے چار ارب واپس ملے جو وفاق کو گئے، ،کرپشن کو سپورٹ نہ کرکے کریڈیبلٹی بنتی ہے، جسٹس تصدق جیلانی نےریمارکس دیئے کہ وفاق نے تو فخر سے کہاتھاکہ وہ این آر او کی حمایت نہیں کررہا جس پر بابراعوان نے کہاکہ پہلے والے وکیل نے یہ کہاتھا کہ دیگر جو مسائل ہیں ان کے لئے درخواست گزار نئی درخواست دیں، جسٹس ثاقب نثارنےریمارکس دیئے کہ آپ یہ کہناچاہتے ہیں کہ جومقدمات کھلے وہ بند کردیئے جائیں۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔