آزاد کشمیر میں 16 لاکھ 85 ہزار بچوں کو خسرہ اور روبیلا سے بچاو کی ویکسین لگائی جائے گی
ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز متعدی امراض ڈاکٹر نسیم حسرت قاضی نے کہا کہ بچوں میں خسرہ اور روبیلا جیسی بیماریوں کے پھیلائو میں عموماً اضافہ ہو جاتا ہے،اس لئے حکومت کی جانب سے ان بیماریوں سے بچاو? کی خصوصی مہیم کا 15 نومبر سے پورے ملک میں خسرہ اور روبیلا سے بچاو کی قومی مہم کا آغاز کیا۔ حکومت آزادکشمیر وزیراعظم آزادکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی؛وزیر صحت عامہ آزاد کشمیر نثار عنصر ابدالی؛چیف سکریٹری آزاد کشمیر؛ سکریٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف؛ڈائریکٹر جنرل صحت عامہ آزاد کشمیر ڈاکٹر سردار آفتاب حسین اور پروونشیل پروگرام منیجر ای پی آئی آزاد کشمیر اس مہم کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں یونیسیف ڈبلیو کے تعاون شروع کی جانے والی اس مہم کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو دنیا بھر میں ان بیماریوں سے بچاو کی سب سے بڑی مہم قرار دیا جا رہا ہے جس کے تحت 9 ماہ سے15 سال تک کی عمر کے بچوں کو ان بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگائے جارہے ہیں۔ اسی مہم کے دوران پانچ برس تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاو کے حفاظتی قطرے بھی پلائے جائیں گے۔ 15 نومبر سے شروع ہونے والی یہ مہم بلاتعطل دو ہفتے جاری رہنے کے بعد 27 نومبر کو اختتام پذیر ہو گی اور اس کے دوران محکمہِ صحت عامہ آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر میں خسرہ اور روبیلا سے بچاو کے حوالے سے 12روزہ مہم کا آغاز ہو چکا ہے جس کے مطابق 16 لاکھ 85 ہزار571 بچوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کر دیا گیا.15 نومبر سے 27 نومبر تک مہم آزادکشمیر بھر میں جاری رہے گی.. ای پی آئی کے 370 مراکز، 1874 آوٹ ریچ ٹیمیں 44 سو 88تربیت یافتہ ورکرز ٹیم اسٹنٹ اکتالیس سو انیس سوشل موبلائزر مہم میں حصہ لیں گے.. مانیٹرنگ کیلئے 449 فرسٹ لیول سپروائزر،220 یونین کونسل سپروائزرز،199 تحصیل لیول سپروائزر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز مردانہ و زنانہ تمام ڈپٹی کمشنرز،محکمہ صحت کے 60 ضلعی افیسران اور 15 پرونشنل منیجر ای پی آئی آفس سپروائزر کو مہم کامیاب بنانے کی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں.. خسرہ اور روبیلا سے بچاو? کی اس مہم میں نجی و سرکاری مراکزِ صحت، عارضی ویکسینیشن سنٹرز اور تعلیمی ادارے مل کر حصہ لے رہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو اس مہم میں شامل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ لاکھوں بچوں میں سے پچاس فیصد بچے سکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں۔ اس مہم کے اختتام پذیر ہونے کے بعد ویکسینیشن کا سلسلہ بند نہیں ہوگا بلکہ ایم آر ویکسین 9 ماہ اور 15 ماہ کی عمر کے بچوں کیلئے حفاظتی ٹیکہ جات کے شیڈول میں بدستور دستیاب ہوگی۔خسرہ اور روبیلا متعدی بیماریاں ہیں اور ان کی زد میں آنے والے بچوں کیلئے شدید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں اور بیماری بگڑنے کی صورت میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ خوش قسمتی سے ان بیماریوں سے بچاو? کیلئے ویکسین موجود ہے اور اب یہ حکومت کے ساتھ ساتھ والدین اور پورے معاشرے کا فرض ہے اس مہم کو کامیاب بنایا جائے۔حفاظتی ٹیکہ جات ''خسرہ اور روبیلا سے بچے شدید بیمار ہوتے ہیں اور بعض اوقات موت بھی ہوجاتی ہے۔ حالیہ برسوں میں پاکستان کی طرح ریاست آزاد جموں و کشمیر بھر میں ان بیماریوں کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس سے ہزاروں بچے متاثر ہوئے ہیں اور اموات بھی ہوئی ہیں اسلئے ان بیماریوں کے خلاف ہر بچے تک ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔''عالمی ادارہِ صحت کے پاکستان چیپٹر سربراہ ڈاکٹر پلیتھا مائی پالا کے مطابق''خسرہ اور روبیلا کی ویکسین کے ذریعے ان موذی بیماریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔پاکستان میں گذشتہ چند سالوں سے حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے بہترین نتائج سامنے آئیں ہیں