چین، افغانستان اور پاکستان کے سفارتکاروں کی اپنی نوعیت کی پہلی تربیتی ورکشاپ شرو ع

سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے افغانستان، چین اور پاکستان کے سفارت کاروں کے لئے سہہ ملکی سفارتی ورکشاپ کا پیر کو فارن سروس اکیڈمی میں باضابطہ افتتاح کیا۔ اس ضمن میں منعقدہ خصوصی تقریب میں چین اور افغانستان کے ڈپٹی ہیڈز آف مشنز کے علاوہ وزارت خارجہ کے اعلی حکام اور دیگر معززشخصیات نے شرکت کی۔تینوں ممالک کے کل 39 سفارتکار اس دو ہفتے پر مشتمل ورکشاپ میں شرکت کررہے ہیں۔ ورکشاپ کے شرکاکا خیرمقدم کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے تینوں ممالک کے وزراخارجہ کے مذاکرہ کے تحت باہمی تعاون کو مزید گہرا کرنے کی اہمیت پر زوردیا جوامن، سلامتی، تجارت اور معاشی ترقی سمیت علاقائی روابط بڑھانے اور خوشحالی کے یکساں اہداف کے حصول میں کلیدی ہے۔ انہوں نے نوجوان سفارتکاروں پر زوردیا کہ آنے والے ماہ وسال میں اس سہہ ملکی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان سدابہار اور آزمودہ کثیر الجہتی سٹرٹیجک تعاون کو بیان کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ نے کہاکہ پاکستان تعلیم، ٹیکنالوجی اور تخلیق کے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ (بی۔آر۔آئی)منصوبے کے اولین شرکامیں شامل ہے اور سی پیک بی۔آر۔آئی کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جس میں بڑی حد تک پیش رفت ہوچکی ہے۔پاکستان اور افغانستان میں قریبی تاریخی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے کہاکہ دونوں برادر ہمسایہ اسلامی ممالک کے درمیان جغرافیہ، تاریخ، مذہب، زبان اور خون کے رشتے دونوںممالک کے درمیان پائیدار اور وسیع تعلقات کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں امن، استحکام اور مفاہمت کے لئے اپنے پختہ وعدے پرکاربند ہے۔ چین کی ڈپٹی ہیڈ آف مشن پینگ چن ژو اور افغانستان کے ناظم الامور جناب احمد شاکر قرار نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سہہ ملکی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے سفارت کاروں کی استعداد کار میں اضافے کے لئے اپنی نوعیت کی اس اولین ورکشاپ کے انعقاد کے پاکستان کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔فارن سروس اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل آفتاب احمد کھوکھر نے خطبہ استقبالیہ میں کہاکہ فارن سروس اکیڈمی درخشاں تاریخ رکھنے والا قومی ادارہ ہے جسے بڑی تعداد میں ملکی اور غیرملکی سفارت کاروں کی تربیت کا اعزاز حاصل ہے۔ دو ہفتے کی تربیتی ورکشاپ کے نکات پرروشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ترقی پزیر ممالک کے نکتہ نگاہ سے عصرحاضر کے سفارتی علم سے آگہی کے علاوہ تینوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ، پاکستان کی صنعتی، کمرشل اور ثقافتی صلاحیتوں کو اجگر کرنا اور دستیاب مواقع سے استفادہ کے امکانات سے روشناس کراناان نکات میں شامل ہے۔