مہنگائی بے روزگاری کا حال دیکھنے والا ہے تبدیلی کتنے میں لوگوں کو پڑے گی۔عظمیٰ بخاری
بہاﺅ الدین ذکریا یونیورسٹی لاہور میں بلوچ طلبہ کا کوٹہ ختم کرنے پر بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کا فیصل چوک پر دھرنا،مسلم لیگ(ن) کا وفد عظمیٰ بخاری اور شائستہ پرویز کی قیادت میں اظہار یکجہتی کےلئے پہنچ گیا،مسلم لیگ(ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا بلوچ طلبہ بارہ دن پیدل چل کر لاہور پہنچے وزیراعلیٰ پنجاب کا تعلق بھی جنوبی پنجاب سے ہے۔ واحد حکومت ہے جو تعلیم و صحت کی دشمن ہے بلوچستان اور فاٹا کے طالب احتجاج کررہے ہیں۔بزدار شراب لائسنس کےلئے پھرتی دکھاتے ہیں بچوں کو یونیورسٹی سے نکالنا نا قابل برداشت ہے۔مہنگائی بے روزگاری کا حال دیکھنے والا ہے تبدیلی کتنے میں لوگوں کو پڑے گی۔صادق و آمین حکومت نے تعلیم پر کٹ لگایا ۔بیرون ملک کے بعد بلوچستان کے طلبہ سے فیسیں کم انرولمنٹ کم کی جارہءہے۔انہوں نے مزید کہااگر بزدار صاحب اٹھ جائیں خوف خدا آ جائے بچوں کو دیکھیں کب جوں سر پر رینگے گی۔ پنجاب اور بلوچستان کو طلبہ پڑھ کر ساتھ لا سکتے ہیں۔ریمورٹ وٹس ایپ وزیر اعلی کو پتہ ہی نہیں کیا کرنا ہے وزیر اعلی بن کر مسائل کے پہاڑ بن گئے ہیں۔بلوچستان کے بچوں اور پنجاب کے بچوں کے سکالر شپ ختم کر دئیے گئے ہیں ۔ملکی و معاشی حالات بچوں کو پڑھایا نہیں جارہا۔قوم کو جاہل رکھنا چاہتے ہیں اگر سموسے پر سو موٹوسکتاہے تو بچوں کی تعلیم کےلئے سوموٹو کیوں نہیں ہو سکتا۔ان کے ساتھ مسائل حل ہونے تک ۔کسی کے باپ کا نہیں عوام کا پیسہ ہے ان بچوں کو شہیر اور پڑھائی جاری رکھنی چاہئے وگرنہ ذمہ دارءوزیر اعظم وزیر اعلی پر عائد ہوگی۔کیا بلوچ طلبہ کے ہاتھوں میں کلاشنکوف دینا چاہتے ہیں ۔سینیٹ چئیرمین سمیت کچھ لوگ اپنی کرسی پکی کررہے ہیں۔کیوں وزیر اعلی و وزیر اعظم سے بلوچستان کے طلبہ کی بات نہیں کرتے۔اللہ ان جلادو اور ظالموں سے ہماری جان چھڑوا دے۔شاہستہ پرویز ملک نے کہانااہل حکومت نے پڑھنے والے بچوں کا مستقبل تاریک بنا دیاہے۔ظلم کے متحمل نہیں ہو سکتے تعلیم کا قتل ہوا ہے ۔ساڑھے سات سو لوگ ریڈیو سے نکالا گیا حکومت بحران پہ بحران لاتی کبھی چینی تو کبھی آٹے کا مسئلہ ہے۔بلوچ طلبہ نے کہا بہاﺅ الدین ذکریا یونیورسٹی لاہور کے طلبہ نے احتجاجا ملتان سے چار سو کلو میٹر کا فاصلہ پیدل چل کر طے کیا۔سکالر شپ کی بنیاد پر مخصوص نشتیں دیں لیکن بہاﺅ الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان نے نشستیں ختم کر دیں۔ ملتان میں داد رسی نہیں کی لانگ مارچ کرکے چیئرنگ کراس پہنچے ہیں ۔حکومت سے ملتان ڈسٹرکٹ انتظامیہ سے بات ہوئی بلوچستان حکومت نے دو کروڑ فنڈز ۔ان رولز سٹوڈنٹس سکالر شپ کا نہیں نئے طلبہ کا کامسئلہ ہے۔سات سے آٹھ سال سے زیر تعلیم سیٹوں کےلئے واضح پالیسی دیں دو کروڑ روپے نہیں چاہییے۔طلبہ فسادات کےلئے نہیں پڑھنے کےلئے آتے ہیں ۔کیافنانشل مسائل بلوچستان طلبہ کےلئے ہی ہے ہمیں نکالنے کےلئے بہانے بنائے جاتے ہیں ۔