پاکستان کا بیلسٹک میزائل پروگرام: امریکہ نے معاونت پر16 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا۔

Oct 22, 2024 | 12:03

 امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کرنے والی 16 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے ۔امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سکیورٹی(بی آئی ایس) کی ویب سائٹ پر جاری ایک رپورٹ کے مطابق یہ اقدام چین، مصر، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی 26 کمپنیوں پر پابندیاں لگانے والی ایک وسیع کارروائی کا حصہ ہے۔ان کمپنیوں پر برآمدی قوانین کی خلاف ورزیوں، ہتھیاروں کے پروگراموں میں ملوث ہونے، اور ان پابندیوں سے بچنے کی کوشش کا الزام ہے، جو روس اور ایران پر امریکہ کی جانب سے عائد ہیں۔ان میں سے مبینہ طور پر پاکستان کے لیے کام کرنے والی نو کمپنیوں کو ایڈوانس انجینیئرنگ ریسرچ آرگنائزیشن کے لیے فرنٹ کمپنیوں اور پروکیورمنٹ ایجنٹس کے طور پر کام کرنے کی وجہ سے بلیک لسٹ کیا گیا۔بقیہ سات کو پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مدد کی وجہ سے بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا۔ایکسپورٹ ایڈمنسٹریشن کے  اسسٹنٹ سیکریٹری آف کامرس تھیا ڈی روزمین کینڈلر نے ان اقدامات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: پاکستان کا بیلسٹک میزائل پروگرام امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اور ہم ان خطرناک پروگراموں کے لیے امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔پاکستان کے علاوہ امریکی محکمہ تجارت نے ایران سے منسلک اداروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ چین کی چھ کمپنیوں کو ایران کے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں (ڈبلیو ایم ڈی) اور بغیر پائلٹ کے فضائی وہیکلز (یو اے وی) کے پروگراموں کی حمایت میں امریکی ٹیکنالوجی خریدنے پر بلیک لسٹ کیا گیا۔
ان اداروں پر ایران کی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے حساس ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ایکسپورٹ انفورسمنٹ کے معاون وزیر میتھیو ایس ایکسلروڈ نے زور دیا کہ امریکہ ایران کی فوجی مہارتوں کی پیش رفت میں مدد کرنے والے کسی بھی ادارے کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔
انہوں نے کہا، جب ہم ان اداروں کا پتا چلاتے ہیں جنہوں نے ایران جیسے ممالک میں ڈبلیو ایم ڈی اور یو اے وی پروگراموں کی حمایت کے لیے امریکی اشیا  بھجوائیں، تو ہم فوری کارروائی کرتے ہیں۔
ستمبر میں بھی امریکہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات فراہم کرنے والی پانچ کمپنیوں اور ایک فرد پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔ان امریکہ پابندیوں پر ردعمل میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ماضی میں بھی تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرست بنائی گئی جو محض شبہات پر مبنی تھی۔ایسی اشیا کا ذکر کیا گیا جو برآمدی کنٹرول کے کسی بھی نظام کے تحت نہیں آتیں لیکن پھر بھی وسیع اور عمومی دفعات کے تحت حساس قرار دی گئیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا تھا یہ عام مانا جاتا ہے کہ کچھ ممالک، جو عدم پھیلا کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کا دعوی کرتے ہیں، نے اپنے پسندیدہ ملکوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کی فراہمی کے معاملے میں لائسنسنگ کی شرائط کو بآسانی نظر انداز کر دیا۔پاکستان اور ایران سے متعلق اقدامات کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے تین اور مصر کے ایک ادارے کو بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

مزیدخبریں