پرویز مشرف غداری کیس: اکتیس جولائی کے فیصلے میں ان کے مؤکل کو غدار نہیں آئین شکن قرار دیا گیا.عدالتیں انتقام نہیں لیتیں بڑا پن دکھاتی ہیں۔ وکیل سابق صدر

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا تین رکنی بنچ پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواستوں کی سماعت کررہا ہے. سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری نے عدالت کو بتایاکہ ان کے موکل نے بینچ پر اعتراض کیا ہے،پرویز مشرف کو اس بینچ پر اعتماد نہیں ہے،پہلے ہماری فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست کی سماعت کی جائے۔ وکیل ابراہیم ستی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،ان کی والدہ پچانوے سال کی ہیں اور وہ علیل ہیں، انہیں ان سے ملنے بھی جانا ہوتا ہے۔ اس پر جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ آپ کے موکل باہر جانا چاہتے ہیں تو درخواست دیں۔ ابراہیم ستی نے مزید کہا کہ بطورآرمی چیف پرویزمشرف سےافتخارمحمدچوہدری کاجھگڑاچل رہاتھا،تین نومبردوہزار سات کی ایمرجنسی شوکت عزیزکےخفیہ خط پرلگائی گئی اور اس میں کئی اہم شخصیات کی مشاورت شامل تھی،،،ان کا کہنا تھا کہ اکتیس جولائی کےفیصلےمیں مشرف کوغدارنہیں،آئین شکنی کامرتکب قراردیا،،عدالتیں انتقام نہیں لیتیں بلکہ بڑاپن دکھاتی ہیں،، اس پر جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ آپ کامطلب ہے،آئین سےانحراف پرپارلیمنٹ اورعدلیہ مہرلگادیں۔