حکومت نےپاناما لیکس پرکمیشن بناکرتحقیقات کیلئےچیف جسٹس کوخط لکھ دیا

انکوائری کمیشن کو موجودہ یا پھر سابق عوامی عہدوں کے حامل افراد سے بھی تحقیقات کا اختیار ہوگا۔جنہوں نے سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اپنے یا خاندان کے قرضے معاف کرائے۔ یا پھر کرپشن، کمیشن یا کک بیکس کے ذریعے کمائی گئی رقم ملک سے باہر بھجوائی۔انکوائری کمیشن اس بات کا بھی تعین کرےگا کہ کیا پاناما لیکس کے الزامات کے مطابق کسی پاکستانی قانون کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں۔ انکوائری کمیشن کو ٹیکس ماہرین اور اکاونٹنٹ سمیت کسی بھی شخص کو طلب کرنےکا اختیار ہوگا۔ کمیشن کسی بھی قسم کی دستاویز طلب کرسکے گا۔ انکوائری کمیشن کے سربراہ کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ مجازافسر کو کسی بھی عمارت یا مقام میں داخلے اور مطلوبہ ریکارڈ کے حصول کے احکامات دے سکے گا۔ انکوائری کمیشن کی تمام کارروائی عدالتی کاروائی تصور ہوگی۔ تمام وفاقی اور صوبائی ادارے کمیشن کی معاونت کے پابند ہوں گے۔ وزارت قانون کے ٹرمز آف ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کب اور کہاں ہوں گی اس کا فیصلہ انکوائری کمیشن خود کرے گا۔ کابینہ ڈویژن انکوائری کمیشن کو دفتری خدمات فراہم کرے گا