PTIنےپانامہ لیکس پرحکومت کا مجوزہ عدالت کمیشن مستردکردیا،عمران خان

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم کا تجویز کردہ جوڈیشل کمیشن عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے ۔ اس کے اختیارات سول کورٹ سے زیادہ نہیں،میاں صاحب جب چاہیں،ایک نوٹی فکیشن سے انکوائری ختم کرسکتے ہیں۔پانامہ لیکس میں دو سو پچاس افراد کے نام ہیں ۔یہ کمیشن کو پانچ سال میں بھی انکوائری مکمل نہیں کرسکے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ پہلے وزیر اعظم اور پھر بعد میں سب کا احتساب ہونا چاہیے
کپتان نے کہا کہ وزیر اعظم کو اپوزیشن کیساتھ مل کر ٹی او آرز بنانے چاہیے تھے،ٹرمز آف ریفرنسز میں ٹیکس چوری کی شق ہی شامل نہیں ۔انٹرنیشنل فارنزک آڈیٹرز کا بھی کوئی ذکر نہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کسی خوش فہمی میں نہ رہیں ،معاملے کو دبایا گیا تو سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے وزیر اعظم کی تقریر کو مایوس کن قرار دیا،بولے میاں صاحب نے اپنی صفائیاں پیش کرنے کے بجائے دوسروں پر حملہ کردیا،،ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کیخلاف کوئی سازش نہیں ہورہی،پانامہ لیکس میں آٹھ سربراہان مملکت کا نام آیا ہے ،ان میں سے تو کسی نے اپوزیشن پر سازش کا الزام نہیں لگایا،کپتان نے مزید کہا کہ وزیر اعظم اخلاقی طور پر اس منصب پر بیٹھنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم چار حلقے کھول دیتے تو دھرنا نہ دینا پڑتا۔ان کے دھرنے سے نہیں بلکہ کرپٹ اور منی لانڈرنگ سے ملک کا نقصان ہوا۔