نریندر مودی کا کردار اور منصوبہ مکمل طور پر پاکستان کے خلاف

پرویز مشرف کی ایک بار پھر بھارتی میڈیا پر بھارت کے خلاف ہی یلغار،،، بھارتی اینکر کے سوالات پر کھری کھری سنا ڈالیں،،، سابق صدر کا کہنا تھا کہ بھارتیوں کے مقابلے میں پاکستانی عوام زیادہ روشن خیال اور ترقی پسند ہیں،، اسی لئے مذہبی جماعتیں پاکستان میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں آتیں،،، جبکہ بھارت میں اس وقت بھی انتہا پسند جماعت کی حکومت ہے،،، جو ملک میں ہندو ازم کا پرچار چاہتی ہیں،،، مشرف کا کہنا تھا کہ مسلم کش مہم کے بعد بھارت سیکولر نہیں رہا،،، یوپی کے نئے وزیراعلی ادتیا یوگی اتنہا پسند سوچ کے حامل ہیں جو سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے مذاہب کو زبردستی تبدیل کیا جاسکتا ہے،،، جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے نریندر مودی کی پاک بھارت تعلقات کی خواہش کو محض دکھاوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیرعظم پاکستان مخالف اقدامات کر رہے ہیں،،، ان کا رویہ اور کردار مکمل طور پر پاکستان کے خلاف اور اسے غیر مستحکم کرنا ہے،،، وہ پاک بھارت متنازع امور حل ہی نہیں کرنا چاہتے،، کشمیریوں میں بھارت کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے،،، وہ بھارت کا حصہ نہیں بننا چاہتے،، موجودہ بھارتی حکومت کے رویے سے نہیں لگتا کہ مسئلہ کشمیر کا حل ممکن ہے،،، ایک سوال کے جواب میں مشرف کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں صرف اور صرف بھارت کی بنائی ہوئی باتیں ہیں،،، جو وہاں موجود علیحدگی پسندوں کو سپورٹ کر رہا ہے ،،، بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں بلکہ دہشتگردوں کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے،،، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دو بڑی پارٹیاں حکومت کر رہی ہیں جو چوتھی بار بھی فیل ہوئیں،،، جمہوریت کیلئے تیسری سیاسی قوت کی ضرورت ہے،،