سپریم کورٹ نے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کیخلاف ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل،ایڈووکیٹس جنرلز کونوٹسز جاری کردیئے
سپریم کورٹ میں سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر الیکشن کمیشن کی پابندی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی لگائی گئی۔ بعض اہم ترین اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کاعمل چل رہاہے کیا الیکشن کمیشن کی پابندی کااطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے پابندی کے فیصلے کی وضاحت ضروری ہے۔ پہلے بتائیں الیکشن کمیشن کے پاس پابندی کااختیار کہاں سے آیا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے آگاہ کیا کہ الیکشن ایکٹ الیکشن کمیشن کواختیارات دیتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے سے پہلے کیا ایسا حکم دیا جاسکتا ہے۔ کیا اس طرح کا فیصلہ حکومت کے امور کو متاثر نہیں کرے گا۔ کیا الیکشن کمیشن کے ایسے اختیار سے متعلق کوئی عدالتی فیصلہ موجود ہے۔ الیکشن میں تاخیرنہیں ہونی چاہیے۔ آئندہ انتخابات اپنےوقت پر ہونے چاہییں۔ بھرتیوں کی شکایت ہائی کورٹس میں بھی دائر ہوتی ہیں۔ ہائی کورٹس سے کہہ دیتے ہیں ایسے مقدمات کو جلد نمٹائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمام ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس کر دیتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے نوکریاں الیکشن سے پہلے نہ دی جائیں۔ آج سے پہلے کبھی ایسے نقطے کی وضاحت نہیں ہوئی۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے بعض بھرتیوں پراجازت مانگی تھی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل،ایڈووکیٹس جنرلز کونوٹسز جاری کردیئے کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔