چیف الیکشن کمشنر نے 2 نئے اراکین سے حلف لینے سے معذرت کر لی
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ممبران کی تقرری کا معاملہ گھمبیر صورتحال اختیار کرگیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے نئے ممبران سے حلف لینے سے انکار کردیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ نئے ممبران کی تقرری آئین کی خلاف ورزی ہے۔بلوچستان سے منیر احمد کاکڑ اور سندھ سے خالد محمود صدیقی کو الیکشن کمیشن کا ممبر لیا گیا ہے اور صدر مملکت کی جانب سے دونوں نئے ارکان الیکشن کمیشن کی تقرری کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کا مؤقف ہے کہ نئے ارکان کا تقرر آئین کے خلاف کیا گیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے دونوں نئے اراکین الیکشن کمیشن سے حلف لینے سے معذرت کرتے ہوئے وزارت پارلیمانی امور کو فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے وزارت پارلیمانی امور کو خط لکھ کر باضابطہ طور پر معاملے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے ارکان کی تقرری آئین کے آرٹیکل 213 اور 214 کے مطابق نہیں ہوئی۔وفاقی حکومت نے 7 ماہ بعد کل الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ اور بلوچستان کی تقرری کی ہے تاہم اپوزیشن نے دونوں تقرریاں مسترد کردی ہیں۔ نئے ارکان میں سندھ سے خالد محمود صدیقی اور بلوچستان سے منیر احمد کاکڑ شامل ہیں۔ صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت پارلیمانی امور نے ان کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔دونوں صوبوں کے سابق ارکان 26 جنوری کو ریٹائر ہوئے تھے اور آئین کے مطابق 45 روز کے اندر ممبران کی تقرری ضروری ہے لیکن وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان مشاورت نہ ہونے کے باعث معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اس حوالے سے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ صدر کی جانب سے الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری آئین کی خلاف ورزی ہے۔