کابل میں پاکستانی سفارت خانہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز

طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد کابل میں پاکستانی سفارت خانہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے ۔ دنیا کے اکثر ممالک اپنے شہریوں کو کابل سے نکالنے کے لیے پاکستانی سفارت خانے کی خدمات حاصل کر رہے ہیں ، غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے علاوہ صرف چند ملکوں کے سفارت خانے کابل میں کھلے ہیں جن میں چین، روس، ایران ، قطر اور تاجکستان شامل ہیں جبکہ مختلف ملکوں کے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا کام صرف دو سفارت خانے کر رہے ہیں وہ پاکستان اور قطر ہیں۔اتوار کو بھی کابل میں پاکستانی سفارت خانے نے امریکی اور ترک شہریوں سمیت 225 غیر ملکیوں کو بحفاظت ایئرپورٹ پہنچایا تاکہ وہ اپنے ملکوں کی پروازوں پر سوار ہو سکیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات کی۔ اس سے قبل وہ سابق افغان صدر حامد کرزئی اور سابق نائب صدر عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقاتیں کر چکے ہیں۔منصور احمد خان کے مطابق اس وقت تک پاکستان کا سفارت خانہ مختلف ملکوں کے دو ہزار کے قریب شہریوں کو افغانستان سے بحفاظت نکلنے میں مدد فراہم کر چکا ہے اور اس کے علاوہ تقریبا تمام پاکستانی شہریوں کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔۔یاد رہے کہ افغانستان کی بدلتی صورتحال میں پاکستان کی حکومت سے متعدد مغربی اور دیگر ممالک نے رابطہ کیا ہے اور جرمنی، بیلجیئم، ہالینڈ، فلپائن، پولینڈ اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بات چیت کی اور اپنے شہریوں کو نکالنے میں مدد دینے پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے بھی برطانیہ، جرمنی، ڈنمارک، ترکی، اور ہالینڈ سمیت کئی ممالک کے وزرائے اعظم اور سربراہان مملکت نے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے خطے کی صورتحال پر بات چیت کی ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق افغانستان کے بحران نے خطے میں پاکستان کی اہمیت ایک بار پھر واضح کر دی ہے۔