2016 میں پاناما کا ہنگامہ برپا ہوا ۔جس پر سب سے ذیادہ سیاست تحریک انصاف نے کی

چار اپریل 2016 کو پانامہ کے ہنگامہ نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہلچل مچادی۔ جس پر تحریک انصاف سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں شریف خاندان کی بیرون ملک پراپرٹیز اور آف شور کمپنیز پر سراپا احتجاج بن گئیں ۔ تحریک انصاف نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے ملک گیر اختجاج کا فیصلہ کیا،،، 30 ستمبر کو لاہور اڈہ پلاٹ پر جلسہ ہوا جبکہ ایک ماہ بعد ہی 30 اکتوبر کو اسلام آباد لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا لیکن تحریک انصاف نے عدالت عظمی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کی بجائے 2 نومبر کو اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں یوم تشکر منانے کا اعلان کردیا۔تحریک انصاف نے عدالت عظمی میں حامد خان کی سربراہی میں لیگل ٹیم تشکیل دی لیکن بعد میں حامد خان کو ہٹا کر نعیم بخاری کی سربراہی میں 4 رکنی لیگل ٹیم بنا دی گئی جس میں بابر اعوان بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے علاوہ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی وزیراعظم کے خلاف ریفرنس دائر کردیا ۔جبکہ پانامہ ایشو پر ٹی اور آر پارلیمانی کمیٹی کے متعدد اجلاس بھی بے سود ثابت ہوئے۔ اسی دوران قومی اسمبلی سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا گیا تاہم سینٹ میں جانے پر اتفاق ہوا۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ اس پر بھی تحریک انصاف کے رہنما میں تقسیم نظر آئی۔ عمران خان نے 53 روز بعد اپنے ممبر قومی اسمبلی کو قائمہ کمیٹیز میں جانے کی اجازت دے دی اور کچھ روز بعد اپنے کھلاڑیوں کو بھی اسمبلی میں اپنا مؤقف پیش کرنے کی ہدایت کردیاسی دوران سیاسی کزنز یعنی عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے مابین تعلقات میں بھی کئی اتار چڑھاؤ آئے۔ تحریک انصاف نے 6 اکتوبر کو کشمیر ایشو اور 17 نومبر کو ترک صدر کی پاکستان آمد پر بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی بائیکاٹ کیا۔ پانامہ لیکس میں کون صادق اور امین ہے اور کون کرپٹ؟ اس بات کا فیصلہ کون، کب، کیسے اور کہاں ہوگا یہ تو آنے والا وقت ہی بتا سکتا ہے ۔۔ کیمرہ مین مون عاقب کے ساتھ ریحان شیخ، وقت نیوز، اسلام آباد