پاک فوج نے امریکہ کو دوٹوک جواب دے دیا۔
ایک انٹرویو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا،،پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں نشیب وفراز آتے رہے ہیں، ہمارا دفاعی تعاون بہت بہتر ہے، 70 کی دہائی میں افغانستان میں سوویت جنگ کے دوران پاکستان کا کافی تعاون تھا، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جو جنگ چل رہی ہے کیا وہ پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن تھی ،کیا القاعدہ کے خلاف آپریشنز پاکستان اور پاکستانی فورسز کے تعاون کے بغیر ممکن تھے، پاکستان نے امریکہ کے ساتھ مکمل معاونت کی اور دہشت گردی کے خلاف وہ جنگ بھی لڑی جو ہماری نہیں تھی بلکہ ہم پر مسلط کی گئی تھی ،،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں جب غیر ملکی فورسزکو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اب تک پاکستان نے امریکہ کے ساتھ بہت تعاون کیا، لیکن اب فیصلہ کن جنگ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے لڑنی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان سرحد کے ساتھ دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا ہے، جو دہشت گرد خلاءکا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں چلے گئے، ان کے خلاف افغان فورسز نے کارروائی کرنی ہے اور اس خلاءکو ختم کرنا ہے، اتحادی فوج کو افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانے ختم کرنا ہوں گے، میجر جنرل آصف غفور بولے یہ کہنا کہ ہم نے پیسے دیے ہیں تو ہمارے ساتھ تعاون کریں، یہ بالکل ٹھیک نہیں ہے، پاکستان پیسوں کے لئے نہیں لڑ رہا، ہم برائے فروخت نہیں، ہمیں امریکہ سے پیسے نہیں بھروسہ چاہیے، مائیک پینس کے بیان کا جواب دفتر خارجہ یا حکومت دے سکتی ہے، تا ہم اس طرح کے بیانات دونوں ممالک کے درمیان تعاون کیلئے خطرہ ہوسکتے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے جوہری اثاثے محفوظ ہیں، جن کا ایک مضبوط میکنزم ہے، اس کا اعتراف امریکہ بھی کر چکا ہے۔