بینظیر بھٹو کی بہن صنم بھٹو کی پاکستان آمد، بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات
پاکستان پیپلز پارٹی ( کی سابق رہنما اور وزیراعظم بینظیر بھٹو کی ہمشیرہ صنم بھٹو پاکستان پہنچ گئیں، جہاں انہوں نے اپنے بھانجے اور پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی ،ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی میں قائم بلاول ہاوس میں صنم بھٹو اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پارٹی قیادت پر دائر مقدمات اور مستقبل کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔پارٹی ذرائع کے مطابق سینئر رہنماوں نے آصف زرداری کی گرفتاری کی صورت میں صنم بھٹو کو پارٹی میں اہم کردار دینے کی تجویز دے رکھی ہے۔ذرائع کے مطابق پارٹی کے سینئر رہنماوں نے تجویز دی تھی کہ آصف علی زرداری کی ممکنہ گرفتاری کے بعد صنم بھٹو کو میدان میں اتارا جائے۔صنم بھٹو اور بلاول بھٹو زرداری کی بلاول ہاوس میں ہونے والی ملاقات کے موقع پر پارٹی کے دیگر رہنما، پی پی پی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، پی پی پی خیبرپختونخوا کے صدر ہمایوں خان، پی پی پی بلوچستان علی مدد اور پی پی پی کے چیئرمین کے سیاسی سیکریٹری جمیل سومرو بھی موجود تھے۔خیال رہے کہ 20 دسمبر کو سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ممکنہ گرفتاری کے معاملے پر ان کی جماعت نے حکمت عملی تیار کی تھی۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے آصف علی زرداری کی بینکنگ عدالت میں پیشی سے متعلق حکمت عملی تیار کرتے ہوئے تمام ارکان پارلیمنٹ کو کراچی طلب کیا تھا۔خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاونٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔یونائیٹڈ بینک لمیٹیڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکانٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاونٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔7 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاونٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہت فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔علاوہ ازیں 3 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں حسین لوائی اور عبدالغنی مجید سے سے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد تفتیش کی تھی