سابقہ حکمرانوں کی طرح موجودہ وزیراعظم کےدائیں بائیں بھی شوگرملزمالکان نظرآتےہیں ،5 فیصد اشرافیہ 95 فیصدعوام کا استحصال کر رہی ہے :سینیٹر سراج الحق
لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں کی طرح موجودہ وزیراعظم کے دائیں بائیں بھی شوگر ملزمالکان نظر آتے ہیں ، کسان خود کو بے بس اور لاوارث سمجھ رہے ہیں ۔ پاکستان کی خوشحالی کسان کی خوشحالی سے وابستہ ہے ۔ چیف جسٹس صاحب آبادی کم کرنے کی بجائے ملک کی ساٹھ فیصد بنجر پڑی زمین کو قابل کاشت بنانے کی تحریک چلاتے تو آج عوام کے اندر ایک امید اور جذبہ موجزن ہوتا اور پاکستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ اصل اپوزیشن جماعت اسلامی ہے جو عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے آئی کسان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کو انڈے مرغی کی بجائے کسانوں کو نئے بیج اور سستی کھاد مہیا کرنے کا علان کرنا چاہیے تھا ۔ قوم کا مطالبہ انڈے مرغی کا نہیں کسان کو توانا اور خوشحال بنانے کاہے ۔ قوم اب سمجھدار ہوگئی ہے ، اسے اب وعدوں کی چوسنی دے کر نہیں بہلایا جاسکتا ۔ حکومت کسانوں کو بلاسود قرضے ، سستی زرعی مشینری ، ادویات اور پانی دے تو یہ لوگ مٹی سے سونا اگا سکتے ہیں ۔ ایوانوں میں کسانوں کے نہیں شوگر مافیا کے نمائندے بیٹھے ہیں ۔ سابقہ حکمرانوں کی طرح موجودہ وزیراعظم کے دائیں بائیں بھی شوگر ملزمالکان نظر آتے ہیں ، کسان خود کو بے بس اور لاوارث سمجھ رہے ہیں ۔ پاکستان کی خوشحالی کسان کی خوشحالی سے وابستہ ہے ۔ کسانوں کی خون پسینے کی کمائی حکومت میں بیٹھے جاگیردار اور وڈیرے ہڑپ کر جاتے ہیں ۔ اس موقع پر سینیٹر سراج الحق نے کسان بورڈ پاکستا ن کو باقاعدہ جے آئی کسان میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ۔ کنونشن سے نائب امیر و سرپرست اعلیٰ جے آئی کسان میاں محمد اسلم نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ پانچ فیصد اشرافیہ 95 فیصد عوام کا استحصال کر رہی ہے ۔ ایوانوں میں موجود لوگ کسانوں کے نہیں ایلیٹ کلاس کے نمائندے ہیں جو خود کو کسی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے ۔ کسانوں کو گنے کی قیمت اس لیے نہیں ملتی کہ سیاست پر بھی شوگر مافیا کا قبضہ ہے ۔انہوںنے مطالبہ کیاکہ کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے فوری طور پر صوبائی سطح پر ایک ٹاسک فورس بنائی جائے جس میں کسانوں کے حقیقی نمائندوں کو شامل کیا جائے تاکہ کسانوں کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا حل بھی تجویز کریں ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ زرعی مداخل کھاد بیج زرعی آلات اور زرعی ادویات پر جی ایس ٹی ختم کیا جائے تاکہ ان کی ہوشربا قیمتوں میں کمی لائی جاسکے ۔ کسانوں کو خصوصی پیکیج کے ذریعے سستے زرعی مداخل فراہم کیے جائیں اور متعلقہ اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ ان مداخل کی رعایتی قیمتیں وصول کریں ۔ شوگر ملز کے ذمے گنے کے کاشتکاروں کے سابقہ بقایا جات کی فوری ادائیگی کو یقینی بنایا جائے ۔ گنے کا ریٹ 250 روپے فی من طے کر کے سی پی آر کو چیک کا درجہ دیا جائے تاکہ شوگر ملز مافیا کسانوں کو مزید لوٹنے کی جرأت نہ کرے ۔ انہوںنے کہاکہ نقد فصلوں کے ریٹ کسانوں کی ڈیمانڈ کے مطابق طے کیے جائیں ۔ زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی بجلی کا سابقہ ریٹ 5 روپے 35 پیسے فی یونٹ بحال کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ کسان ملکی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے ہمارا کسان انڈین کاشتکاروں سے دوگنا پیداوار حاصل کر سکتاہے مگر یہاں 71 سال سے کسان کا استحصال ہورہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کسان راج تحریک شروع کی اور کسانوں کو 362 ارب روپے کا پیکیج دلوایا جس سے سابقہ دور میں زراعت میں ریکارڈ ترقی ہوئی ۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں میاں محمد اسلم نے کہاکہ زراعت کی وجہ سے ہی صنعتیں چل رہی ہیں زراعت کی ترقی سے ہی صنعت کی ترقی وابستہ ہے ۔اگر کسان گنا ، کپاس اور گندم پیدا نہ کریں تو شوگر ، ٹیکسٹائل اور فلور ملز بند ہو جائیں اس لیے حکومت کو زراعت اور کسان کے مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیے ۔ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ملک کا صرف چالیس فیصد رقبہ قابل کاشت ہے اور ساٹھ فیصد پر کاشت نہیں ہورہی ۔ یہ المیہ ہے کہ کسی بھی حکومت نے اس طرف توجہ نہیں دی ۔ اس موقع پر صدر جے آئی کسان چوہدری نثار احمد ایڈووکیٹ ، جنرل سیکرٹری چوہدری شوکت ، جے آئی کسان خیبر پختونخوا کے صدر رضوان اللہ خان ، جنوبی پنجاب کے صدر حافظ محمد حسین ، وسطی پنجاب کے صدر چوہدری صالح محمد ، چیئرمین جے آئی کسان جنوبی پنجاب حاجی ریاض احمد ، سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف اور فیصل آباد جے آئی کسان کے صدر محمد خان بھی موجود تھے ۔