جعلی حکومت کوملکی نظریاتی شناخت ختم نہیں کرنے دیں گے، تم قوم کو ان نعروں سے فریب نہیں دے سکتے : مولا نا فضل الرحمن
مظفر گڑھ ;متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولا نا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جعلی حکومت کوملکی نظریاتی شناخت ختم نہیں کرنے دیں گے، یہ ریاست مدینہ کے نام پر دھوکہ دینا چاہتے ہیں یہ دھوکے نہیں چلیں گے،ِ لوگوں کو دھوکے مت دو اپنے چہرے دیکھیں یہ مدینہ کی ریاست بنانے والے نہیں، ایسی شکلوں سے مدینہ کو شرم آجاتی ہے، انھوں نے 27 جنوری کو اپنے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں تحفظ ناموس رسالتۖ ملین مارچ کا اعلان کردیا ہے ، چیف جسٹس ثاقب نثار نے بڑے بڑے بوجھ سر پر اٹھائے ہوئے ہیں وہ ڈیم بھی بنا کر دے رہے ہیں اور آبادی بھی کنٹرول کر رہے ہیں، کیا چیف جسٹس نے اتنا عوامی بننے کے بعد آسیہ بی بی کے گاؤں میں جا کر بھی کیس کی تفتیش کی۔اتوارکومظفر گڑھ میںتحفظ ناموس رسالتۖ ملین مارچ ،، سے خطاب کرتے ہوئیمولا نا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان سکھو ں کو راستہ دے رہا ہے جب کہ افغانستان قبائل کو راستہ دے رہا ہے۔ ہم نے جنرل ضیا الحق کے خوشنما اسلامی نعروں کو بھی سناتھا جس نے ریفرنڈم بھی کرایا ۔ تم قوم کو ان نعروں سے فریب نہیں دے سکتے ۔انھوں نے اعلان کیا کہ 27 جنوری کو ڈیرہ اسماعیل خان میں تحفظ ناموس رسالتۖ ملین مارچ ہوگا ۔ ہم بین الاقوامی دباؤ میں کئے گئے فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔انھوں نے سنگین نوعیت کا الزام لگایا کہ عمران خان حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے اب سکولز کالجز میں قادیانی اور عیسائی ٹیچرز ناظرہ قرآن اور اسلامیات پڑھائیں گے ۔اسلام آباد میں 75 فیصد بچیاں 45 فیصد بچے آئس نشہ کررہے ہیں مگر حکومت پھر بھی مدارس بند کرنے اور گرانے میں مصروف ہے.مولانا فضل الرحمان نے ملین مارچ سے خطاب میں تحریک لبیک کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب مسلمان ایک امت ہیں ۔جعلی حکومت نے ملک کی نظریاتی شناخت کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن عوام اس کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ نئی حکومت کی جانب سے پاکستان کے 10 سال سے بے روزگار لوگوں کو روزگار دینے، معیشت کو سنبھالا دینے اور غریب افراد کو گھر دینے کا اعلان کیا گیا تھا مگر ڈالر تین ماہ کے اندر ہی 145 روپے کا ہوگیا ہے اور بھیک مانگ مانگ کر منہ بھی ٹیڑھا ہو گیا ہے۔سربراہ ایم ایم اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے معذرت خواہانہ سیاست نہیں سیکھی اور وہ ایسے عناصر کے ساتھ بھڑ جانا جانتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مغرب کے دبا ؤمیں آکر آسیہ بی بی کو بری کیا اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بین الاقوامی دباؤ میں کیا گیا جس کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بڑے بڑے بوجھ سر پر اٹھائے ہوئے ہیں وہ ڈیم بھی بنا کر دے رہے ہیں اور آبادی بھی کنٹرول کر رہے ہیں، کیا چیف جسٹس نے اتنا عوامی بننے کے بعد آسیہ بی بی کے گاؤں میں جا کر بھی کیس کی تفتیش کی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ختم نبوتۖ قانون میں ممکنہ تبدیلی کے اقدامات کو چیلنج کیا تو حکومت علما کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ جن مولویوں کے پیچھے آپ پناہ لے رہے ہیں ان کی پشت پر بھی ہم لوگ ٹھہرے ہیں۔جمعیت علمااسلام کے سربراہ نے کہا کہ نئے نعروں اور نئے رنگ سے ریاست مدینہ کے نام پر قوم کو دھوکہ دیا جا رہا ہے، اگر اسلامیات کا مضمون کسی غیر مسلم نے پڑھانے کی کوشش کی تو اسے کمرہ جماعت سے اٹھا کر باہر پھینک دیا جائے گا۔مولانافضل الرحمن نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر کا ہم پر بھرپور اعتماد ہے، حکومت کو پتہ چل جانا چاہیے کہ عوام کے احساسات کیا ہیں۔ ملین مارچ سے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کی۔