میری معصومیت ثبوتوں کے ساتھ ثابت شدہ ہے۔فیصل واوڈا

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، سابق وفاقی وزیر سینیٹر محمد فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ نا اہلی کیس میں جو ، جو الیکشن کمیشن نے ہم سے سوال کئے اس کے ہم نے زبانی بھی جواب دیئے ، تحریری بھی دیئے اورثبوت بھی پیش کئے لیکن میرے مخالفین کی طرف سے نہ کوئی ثبوت تھا ، نہ کوئی خاطر خواہ بحث تھی اور نہ ہی دلائل تھے۔اللہ تعالیٰ بہت مہربان ہے جتنی چیزیں دینی تھیں اور ثبوتوں کے ساتھ ثابت کرنی تھیں وہ سب ہم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پیش کردیں جو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ بطور ایم این اے جو کچھ مجھے کرنا تھا وہ میں نے کردیا تھا، میری معصومیت ثبوتوںکے ساتھ ثابت شدہ ہے۔ان خیالات کااظہار فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اپنی ناہلی کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فیصل واوڈا نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے میرے خلاف درخواست گزاروں سے سوال کیا کہ آپ کے پاس اتنے سارے فورمز تھے وہاں آپ کیوں نہیں گئے اور جہاں آپ کو فوراً متعلقہ چیزیں ملنی تھیں کیوں ان سے فائدہ نہیں اٹھایا، اس سوال پر سب گم سم تھے، کسی نے کہا میری طبیعت خراب تھی، کسی نے کہا میرے جوتے گھس گئے ہیں ،کسی نے کہا مجھے پبلسٹی اسٹنٹ کے لئے ضروری تھا، کسی نے کہا کہ میں آپ لوگوں کا میڈیا 10،15منٹ وقت لوں تاکہ میڈیا ان کو کوریج دے دے لیکن ان ظالموں کو یہ نہیں پتا کہ میڈیا اگر زیادہ اچھا ہو جائے تو د واڑھائی منٹ سے زیادہ نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ بہت مہربان ہے جتنی چیزیں دینی تھیں اور ثبوتوں کے ساتھ ثابت کرنی تھیںوہ سب ہم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پیش کردیں جو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ بطور ایم این اے جو کچھ مجھے کرنا تھا وہ میں نے کردیا تھا، میری معصومیت ثبوتوںکے ساتھ ثابت شدہ ہے۔ باقی طرف تو فوٹوکاپیاں، الگ، الگ تاریخیں اورکہانیاں ہیں، جس کا والی واث نہ خود وہ بن رہے ہیں اور نہ کوئی اور بن رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ باقی سب چیزیں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں، جہاں تک ہم نے کیس میں شواہد دینے تھے ، مطمئن کرنا تھا وہ ہم نے کیا اورآج میڈیا نے دیکھا کہ اپوزیشن کی طرف افسردگی بھی ہے اورشاید ان کے دل میں خوشی بھی ہے کہ ایک صحیح آدمی مقابلہ کے لئے کھڑا ہوا تھا اورکھڑاہوا ہے اور کھڑا ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں دودھ کا دودھ اور پانی ہو چکا ہے، باقی اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ فیصلہ کب جاری ہو گا یہ الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ آج کرتے ہیں، کل کرتے ہیں یا چھ ماہ بعد جاری کرتے ہیں۔