مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، برطانوی پارلیمنٹ ارکان نے بھارتی ہائی کمیشن کو خط لکھ دیا۔

برطانوی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گرما گرم بحث ہوئی۔ برطانوی اراکین پارلیمنٹ اس دے قبل بھی کشمیر میں ہندوستان کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تنقید کرچکے ہیں۔ برطانوی پارلیمنٹ کے 28 ارکان کا بھارتی ہائی کمیشن کو مشترکہ خط لکھا جس میں ہندوستانی سیکورٹی اپریٹس کی طرف سے کشمیر میں سنگین خلاف ورزی پر جواب طلب کرلیا۔ برطانوی ہاؤس آف کامنز کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے جعلی مقابلوں اور جبری گمشدگیوں سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ارکان نے خط میں کئی دہائیوں سے کشمیری شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک پر بھارتی ہائی کمیشن سے جواب بھی طلب کیا۔قانون سازوں نے انسانی حقوق کے سرگرم کارکن خرم پرویز کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ خط کا متن یہ تھا کہ خرم پرویز دہشت گرد نہیں بلکہ انسانی حقوق کا علمبردار ہے، خرم پرویز کی گرفتاری نے دنیا بھر میں تشویش کو جنم دیا ہے، گزشتہ دو سالوں میں 2500 سے زائد بے گناہ افراد متنازعہ ایکٹ کے تحت حراست میں لئے گئے، پارلیمنٹیرینز نے مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔سری نگر کے ایک شاپنگ کمپلیکس میں مبینہ 'شوٹ آؤٹ' جعلی مقابلوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، جعلی شوٹ آئوٹ میں بھارتی فورسز نے 3 بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا، جانبحق افراد کی لاشیں بھی لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کرکے غیر انسانی فعل کیا گیا، برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا ہندوستانی حکام سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کی شفاف، قابل اعتماد اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔