جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی نے بلوچستان کے مسائل کے حل اور اعتماد کی فضا بحال کرنے کیلئے آٹھ نکاتی ایجنڈا پیش کردیا۔

جامعہ نعیمیہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ نام نہاد آغاز حقوق بلوچستان پیکج پر کسی قسم کا عملدرآمد نہیں کیا گیا جبکہ اسلام آباد اور بلوچستان کے درمیان اعتماد بھی نہیں رہا۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس میں پیش ہونے والی قرارداد پر کوئی حیرانی نہیں، براہمداغ بگٹی غصہ میں ہے وہ علیحدگی کی بات کیوں کررہا ہے اس پر سوچنا چاہیے۔ شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات کو اس حد تک پہنچانے میں خفیہ ایجنسیوں اور حساس اداروں کا ہاتھ ہے ان اداروں کو قانون کے ماتحت لایا جانا ضروری ہے۔ انھوں نے پنجابیوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو افسوسناگ قرار دیا۔ شاہ زین بگٹی نے اعتماد کی بحالی کیلئے آٹھ نکاتی ایجنڈا پیش کیا جس میں سابق صدرپرویز مشرف کی گرفتاری، بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن اور چھاؤنیاں ختم کرنے، لاپتہ افراد کی بازیابی، نوگو ایریاز کے خاتمے اور بختیار ڈومکی کے اہلخانہ کے قاتلوں کی گرفتاری شامل ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بھارت کی کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں ہو رہی۔ وفاقی حکومت ایسے الزامات عائد کرکے بلوچستان میں آپریشن کا جواز باقی رکھنا چاہتی ہے ۔