توہین عدالت کیس میں وزیراعظم گیلانی کے وکیل اعزازاحسن نے صدارتی استثنیٰ کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کوغیرضروری قرار دے دیا.

لاہورہائٰیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزازاحسن کا کہنا تھا استثنی کسی شخصیت کی بجائے کرسی کو حاصل ہوتا ہے اور وہ کرسی سربراہ مملکت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک صدر اس کرسی پر موجود ہیں انہیں یہ استثنی حاصل ہے۔ سوئس عدالتوں کو خط لکھنے میں کوئی حرج ہے، اور نہ ہی اس سے کوئی فرق پڑے گا کیونکہ صدر کو پاکستان اور سوئٹزر لینڈ میں یکساں استثنی حاصل ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ آرٹیکل دو سو اڑتالیس کو امتیازی قانون کہا جاسکتا ہے تاہم پارلیمنٹ ہی آئینی ترمیم کے ذریعے اسے تبدیل کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمان رمدے خود این آر او فیصلہ کے مصنف ہیں، انہیں اس موضوع پرانٹرویو سے اجتناب کرنا چاہئے تھا اور آج بھی لاہور کی عمارتیں جسٹس رمدے کی یک طرفہ کارروائیوں کی گواہ ہیں۔ اعتزاز احسن نے وزیراعظم پاکستان کی وکالت کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کا آئینی اور قانونی حق ہے کہ وہ جسے چاہے وکیل کرے اور اسی طرح وکیل بھی جس کی چاہے وکالت کر سکتا ہے۔