دہشت گردی نے پاکستان کو سب سے زیادہ متاثر کیا لیکن پاکستان نے دہشت گردی کی کمر توڑدی۔ صدر

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ تشدد اور انتہا پسندی کے خلاف دنیا کو متحد ہونا چاہیے۔ صدر مملکت نے یہ بات ایوان صدر میں رابطہ عالم اسلامی (مسلم ورلڈ لیگ) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم ال عیسی سے ملاقات کے دوران کہی جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف ، سینیٹر علامہ ساجد میرسمیت اعلی حکام نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی نے پاکستان کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے لیکن بہتر حکمت عملی کی وجہ سے پاکستان نے اس پر قابو پا لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کا ہی نہیں بلکہ اقوام عالم کا مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے او آئی سی سمیت تمام ممالک کو مل کر حکمت عملی بنانا ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ جو ممالک دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں وہاں کی عوام اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے نظام بنایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے دہشت گردی کا بھر پور طریقے سے مقابلہ کیا جائے کیونکہ دہشت گردی کی وجہ سے مسلمانوں کا دنیا بھر میں تاثر خراب ہوا ہے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی دنیا میں بہت سے مسائل پید ا ہو گئے ہیں جن سے ہنگامی بینادوں پر نمٹنے کی ضرورت ہے اور ان کے خاتمے کے لیے مل کر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان پر بطور اسلامی تنظیم کے سربراہ یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپس میں اتفاق پیدا کرنے کے لیے لائحہ عمل بنا یا جائے ۔ انھوں نے کہا کہ حال ہی میں مختلف وجوہات کا سہارا لے کر مسلم دنیا کے کئی ممالک کو تباہ کر دیا گیا۔ اسی طرح فلسطین اور کشمیر کے مسلمان مسائل سے دو چار رہے ہیں۔یہ ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی علمی اور فکری رہنمائی سے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ٹھوس تجاویز دیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا لیکن پاکستان نے بھر پور مقابلہ کی اوردہشت گردی کی کمر توڑدی۔انھوں نے کہا کہ اب دیگر اسلامی ممالک کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہیاور خاص طور پر مشرقِ وسطی کے اسلامی ممالک اس کا نشانہ ہیں ۔ اس موقع پر رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم ال عیسی نے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ اس نا سور کے خاتمے کے لیے عالمی برادری اور خاص طور پر مسلم ممالک کو پاکستان کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہیے۔