چورحکومت میں ہو یا اپوزیشن میں سب کا احتساب ہونا چاہئے۔ سراج الحق

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کے پی کے میں کرپشن کی نشاندہی کریں اور عدالت میں جائیں، کرایہ میں ادا کروں گا، چور حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں سب کا احتساب ہونا چاہئے، کرپٹ لوگوں کے کتوں کے لئے مکھن اور غریب کا بچہ گندگی میں رزق تلاش کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ چور حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں اس کا احتساب ہونا چاہئے۔ جماعت اسلامی پچھلے گیارہ مہینوں سے کرپشن فری مہم چلا رہی ہے۔ ملک سے کرپشن ختم کرنے کے لئے ٹرین مارچ کئے۔ ملک بھر میں جلسے کئے، کرپشن کے خلاف اسمبلی کے اندر بھی آواز اٹھائی اور قربانیاں بھی دی ہیں۔ پانامہ لیکس کے دھبے چلتے چلتے ہمارے حکمرانوں پر بھی لگ گئے ہیں اور حکمرانوں کے لئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سچ بولیں اور اس کو تسلیم کریں کیونکہ دنیا میں کسی ملک نے اس کو غلط نہیں قرار دیا ہے اور جس کا بھی نام پانامہ لیکس میں آیا اس نے عدالت اور عوام کے سامنے اس کو تسلیم کیا ہے اور اپنی صفائی پیش کی ہے۔ اگر حکمران سچ کو تسلیم کر لیں تو بچ جائیں گے۔ وزیراعظم نے اسمبلی میں کہا تھا کہ وہ استثنیٰ نہیں لیں گے مگر عدالت میں وزیراعظم کے وکیل استثنیٰ مانگ رہے ہیں۔ اسمبلی میں وزیراعظم نے خاندان کا دفاع کیا اور عدالت میں ان کے وکیل کہہ رہے ہیں کہ میں وزیراعظم کا وکیل ہوں ان کے خاندان کا نہیں۔ اس کنفیوژن کو دور کرنے کے لئے ضروری ہے کہ وزیراعظم اپنی صفائی میں ثبوت دیں۔ سراج الحق نے کہا کہ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں کرپشن ہے اور کراچی سے ملک تباہ ہو رہا ہے۔ کرپشن ہی سے غریب فٹ پاتھوں پر سوتے ہیں۔ کرپشن ہی کی وجہ سے عوام خودکشی کر رہے ہیں۔ کرپشن ہی کی وجہ سے کچھ لوگوں نے پاکستان پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ان کرپٹ لوگوں کے کتے مکھن کھاتے ہیں اور غریب کا بچہ گندگی میں رزق تلاش کرتا ہے۔ پارلیمان کا کام قانون بنانا اور عدالت کا کام ہے کہ وہ قانون کی تشریح کریں اور عوام کے سامنے حق اور سچ کو واضح کریں۔ پانامہ لیکس کا کیس سیاسی جماعتوں کا نہیں بلکہ پبلک پراپرٹی ہے۔ عدالت کو مقدمہ کا فیصلہ کرنے میں جتنا وقت چاہئے ہو گا ہم دیں گے کیونکہ یہ عوام کا کیس ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ ہم نے یہ کیس قوم کے مفاد میں کیا ہے۔ وکیل ہمارا کارکن ہے اور کیس لڑنے کے لئے کوئی پیسہ نہیں دیتے اور نہ ہی عوام سے وکیل کے لئے چندہ جمع کیا ہے۔ ہمیں اپنے وکیل پر مکمل اعتماد ہے۔ ہمارے وکیل نے رضاکارانہ طور پر خدمات دینے کی بات کی ہے۔ اس لئے ان کو اپنا وکیل بنایا ہے۔ کرپشن صوبہ خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، پنجاب میں ہو یا اسلام آباد میں ہو وہ کینسر ہے اور اس کا آپریشن کرنا ہمارا حق ہے۔ عدالت کرپشن کے خلاف روڈ میپ دے تاکہ چور حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں سب کا احتساب ہو۔ کے پی کے میں احتساب کی باتیں کرنے والے کرپشن کو پوائنٹ آؤٹ کریں اور عدالت میں جائیں کرایہ میں دوں گا۔ سراج الحق نے کہا کہ کرپشن الزام در الزام لگانے سے ختم نہیں ہو گی۔ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کے کروڑوں ووٹر کرپشن کو ملک سے ختم کرنا چاہتے ہیں اور ہم ان کی امید ہیں۔