جسٹس عائشہ ملک پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کی پہلی خاتون جج ہونے کا اعزاز : خاتون جج کی تعیناتی ایک نیا باب

سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی ایک نیا باب:تحریر : عینی سحر
جسٹس عائشہ ملک پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کی پہلی خاتون جج ہونے کا اعزاز حاصل کرنے والی قانون دان ہیں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جا چکا ہے ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے اس تعیناتی کی منظوری دئیے جانے کے سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے جسٹس عائشہ ملک ممکنہ طور پر چوبیس جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گیں ۔ جسٹس عائشہ ملک جو کے 1966میں پیدا ہوئیں وہ نہ صرف پاکستان بلکہ فرانس ، برطانیہ اور امریکہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں جنہوں نے خصوصی طور پر قانون کی اعلیٰ تعلیم ایل ایل ایم امریکہ کے مشہور تعلیمی ادارے ہارورڈ لا سکول سے حاصل کی۔ایک قانون دان ہونے کی صلاحیتوں کی بدولت بحیثیت وکیل وہ ہائی کورٹس ڈسٹرکٹ کورٹس، بینکنگ کورٹس، سپیشل ٹریبیونلز اور آربٹریشن کورٹس میں بے شمار کیسز لڑتی رہی ہیں ۔ اسی قابلیت کے سبب جسٹس عائشہ ملک لاہور ہائی کورٹ میں سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں ۔ جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ جج کے تعیناتی پاکستان کی تاریخ کا ایک سنگ میل ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کے پاکستان کی خواتین کسی بھی شعبہ ہاۓ زندگی میں پیچھے نہیں ۔ دو برس قبل پاکستان میں پہلی خاتون جنرل کی تعیناتی بھی ہوچکی ہے اور اب جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ جج کے تعیناتی ایک نئے باب کا آغاز ہے ۔ پاکستانی خواتین نے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جو کبھی بھی کسی مشکل کی بنا پر پیچھے نہیں رہیں ۔ اسکی ایک مثال مادر ملت فاطمہ جناح ہیں جو پیشے کے لحاظ سے ایک ڈینٹل سرجن تھیں مگر جب معاملات برصغیر کے مسلمانوں کے مستقبل سے وابستہ ہوۓ تو محترمہ فاطمہ جناح ایک سرگرم کارکن اور لیڈر کے ابھریں ۔ یہی وہ سفر تھا جو پاکستان کی بنیاد کو مضبوط بنانے کیلئے خواتین کے ہمراہ محترمہ فاطمہ جناح نے عملی طور پر شروع کیا جسکا ایک تسلسل آج ہم محترمہ عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ کے جج بننے کی صورت میں دیکھنے جارہے ہیں ۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں شرح خواندگی ترقی یافتہ ممالک سے کہیں کم ہے وہاں جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ کے جج کی حثیت سے تعیناتی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ پاکستان بدل رہا ہے اور نئی سمت کی جانب رواں دواں ہے ۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ جو کہ خود اعلی پاۓ کے قانون دان تھے نے ایک موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا تھا کوئی جدوجہد اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک خواتین مردوں کے شانہ بشانہ شامل نہ ہوں ۔ پاکستان کی تاریخ میں بہت سی خواتین نے اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کے بل بوتے پر دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا اور قائد کے فرمان کو سچ ثابت کیا کے وہ ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ ہیں ۔