برطانوی اخبار نے خفیہ کارروائی کر کے پاکستان میں جعلی ویزے بنانے والا گروہ بے نقاب کردیا۔
برطانوی اخبار دی سن کی ٹیم نے کی خفیہ کارروائی کی اور پردہ اٹھایا جعلی ویزوں اور پاسپورٹ بنانے والے گروہ کی سرگرمیوں سے۔اخبار کی تفتیشی ٹیم پاسپورٹ اور نادرا کے کچھ کرپٹ افسران اور ٹریول اسٹاف کو منظر عام پر لائی ہے جو لاہور کے ایک سیاستدان کی مدد سے انتہائی سکیورٹی کے معاملات کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ ٹیم نے جال بچھاتے ہوئے جعلی پاسپورٹ اور ویزا کے حصول کی کوشش کی تو سیاسی شخصیت عابد چوہدری نے اخباری ٹیم کو بتایا کہ صرف سات ہزار پاؤنڈ کے عوض وہ انکا بندہ پاکستانی اولمپک اسکواڈ کا حصہ بنا کر دو ماہ کیلئے لندن بھجوا سکتا ہے۔اخبار کی ٹیم نے عابد چوہدری کے ساتھ ہونے والی گفتگو ریکارڈ کر لی۔ ٹیم کے مطابق عابد چوہدری نے انہیں یقین دلایا کہ وہ جمعے کو ہونے والی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کر سکتے ہیں ۔دی سن کے مطابق انکے نمائندے نے چھ سو پاونڈز کے عوض جعلی سفری دستاویزات تیار کرائیں۔ اس عمل میں نادراآفس کے بارہ اہلکاروں نے بھی انکی مدد کی۔ یوں انکا کا نیا پاسپورٹ نئے نام اور نئی تاریخ پیدائش کے ساتھ بنا دیا گیا۔ اخبار لکھتا ہے کہ بوبی نامی ایجنٹ نے ان کے نمائندے کا محمد علی کے نام سے پاسپورٹ بنوایا اور پھر تصدیق کے لئے اسے اسلام آباد بھیج دیا گیا۔ جہاں محمد علی کی تصویر پر اعتراض لگایا گیا تاہم تین روز میں ہی یہ اعتراض بھی ختم ہوگیا اور انہیں رقم کی ادائیگی کر دی گئی ۔ دی سن کی ٹیم نے مزید انکشاف کیا کہ ایجنٹ سے جب یہ دریافت کیا گیا کہ کیا انہیں ایف بی آئی کے انتہائی مطلوب دہشتگرد علی اطواءکے نام سے جعلی پاسپورٹ بھی مل سکتا ہے تو بوبی نے حامی بھرتے ہوئے کہا کہ پیسے دیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔