ملک میں چینی کی پیداوار 8 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی
ملک میں چینی کی پیداوار 8 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی .مئی تک چینی کی مجموعی پیداوار 48 لاکھ 77 ہزار ٹن رہی. 2012 کے بعد پیداوار 50 لاکھ ٹن سے کم ہوئی۔ پیداور ملکی ضروریات سے بھی 4 لاکھ ٹن کے قریب کم ہے۔پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق روان سیزن مئی تک پاکستان میں شوگر ملوں کی طرف سے مجموعی طور پر 48 لاکھ 76 ہزار 916 ٹن چینی تیار کی گئی جو گزشتہ مالی سال سے 3 لاکھ 68 ہزار ٹن کم ہے. پاکستان میں چینی کی ایک سیزن میں سب سے زیادہ پیداوار 70 لاکھ 48 ہزار 558 ٹن 2017 میں ہوئی تھی لیکن اس کے بعد سے پیداوار میں مسلسل کمی ریکارڈ کی گئی شوگر ملز ایسوسی ایشن نے گنے کی پیداوار کے حساب سے اس سیزن مین چینی کی پیداوار کا تخمینہ 52 لاکھ ٹن سے زیادہ لگایا تھا،، چینی کی برآمد کی اجازت بھی تخمینہ کی بنیاد پر ہی لی گئی تھی اور اس سیزن میں 1 لاکھ 81 ہزار 447 ٹن چینی اور گزشتہ سیزن میں 6 لاکھ 91 ہزار 994 ٹن چینی اربوں روپے کی سبسڈی لے کر برآمد کی گئی تاہم گنے کی پیداوار تو ابتدادئی تخمینے سے بھی زیادہ ہی رہی لیکن زیادہ پیداوار کے باوجود چینی کی پیداوار تخمینے سے 3 لاکھ 23 ہزار ٹن کم رہی، چینی کی ملکی ضروریات کا اندازہ 52 سے 55 لاکھ ٹن تک لگایا جاتا ہے۔ شوگر کمشن کی رپورٹ کے مطابق شوگر ملوں کے پاس 5 لاکھ ٹن چینی کا پرانا سٹاک موجود ہے جس کو شامل کر کے بھی ملکی ضروریات بمشکل پوری ہو سکتی ہیں۔