جولائی اوراگست میں کورونا کیسز میں اضافے کا خدشہ
پاکستان میں جولائی اوراگست میں کورونا مریضوں میں اضافے کا خدشہ ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کورونا کو دوا نہیں احتیاطی تدابیر سے شکست دی جاسکتی ہے، عوام نےاحتیاط نہ برتی تو بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق کوروناوائرس کا خطرہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا، حکومت اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق جولائی اور اگست میں مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گا۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر عوام نے احتیاط نہ برتی توبڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔وائس چیئرمین کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ پروفیسر اسد اسلم قومی ڈاکٹرز کے ساتھ ساتھ عالمی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کو ادویات کے بجائے صرف احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے کی شکست دی جاسکتی ہے۔ماہر متعدی امراض ترکی میموریل ہسپتال کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ نے کہا ہے کہ کہ پلازمہ، ڈیکسامیتھاسون اور ایکٹمرا کورونا وائرس کا علاج نہیں بلکہ صرف مریض کی حالت مزید بگڑنے سے روکنے میں مدد کرتے ہیں۔یاد رہے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا تھا کہ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتا ہے، پاکستان میں کرونا وائرس کی پیک 13 تا 16 اگست ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کر کے یہ نقصانات کم کیے جاسکتے ہیں، ویت نام کے عوام نے فروری کے اوائل میں ماسک لگانا شروع کیے تھے جس کی وجہ سے وائرس نے صرف 7 سے 8 سو افراد کو متاثر کیا۔