ایم ایم اے کامیاب تجربہ تھا ، اپنا سفر کامیابی سے طے کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن
متحدہ مجلس عمل کے سربراہ اور جے یو آئی کے امیر مولا نا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم سے تو باربار وفاداری کا حلف لیا جاتاہے ، ہم آج بھی کہتے ہیں ہم مسلح جدوجہد کے حامی نہیں۔ ہم آئین وقانون کو مانتے ہیں۔ لیکن ہمیں اس آئین وقانون سے اسلامی نظام کب ملے گا۔ہم کو شک و شبہ کی نظر سے کب تک دیکھا جارہا ہے۔مسجد اور مدارس پر شک کیوں کیا جاتا ہے۔ایک طرفہ تعاون نہیں چلے گا ملک میں سیکولر قوتوں کو حکومت کرنے کا موقع دیا جارہا ہے ، آج ہم ملک میں اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں تو سود کے خلاف بات کرنے سے روکا جاتا ہے۔ شراب کے خلاف بات کریں تو ناراض ہوتے ہیں ، بانی پاکستان نے اسٹیٹ بنک کے افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا معاشی نظام کو اسلامی نظام سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ مذہبی طبقہ سیکولر قوتوں کی غیر اسلامی باتوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔ کراچی میں اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کس کی خواہشات کا ترجمان بن گیا ہے؟اسٹیٹ بینک کی افتتاحی تقریب میں قائداعظم نے کہا کہ ہم اپنے مالیاتی نظام کو اسلامی مالیاتی کے تحت چلائیں گے۔قائداعظم کے اصولوں پر چلنے والوں تم نے ان کی بات کہاں مانی۔مغربی معاشی نظام سے انکار کیا گیا۔عیسائی اور اسلام سود سے پاک معاشی نظام چاہتا ہے تو پاکستان میں اس چیز پر اصرار کس لیئے۔معاشرے میں مذہبی منافرت پیدا کی جاتی ہے تاکہ مذہبی قوتوں کو سیاسی طور پر پیچھے دھکیلا جاسکے۔مسلک پرستی مذہبی منافرت نے اسلام کا حکومت تک پہنچنے کا راستہ روکا ہے۔ایم ایم اے 2002 میں بھی بنا کامیاب تجربہ تھا۔افسوس یہ قائم نہ رہا۔اب یہ اتحاد دوبارہ قائم ہوا ہے اور ہم اپنا سفر کامیابی سے طے کریں گے۔اسلامی جسد اطہر کے لیئے مذہبی منافرت اور مسلک پرستی زہر قاتل ہے۔ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر نے اسلام زندہ اباد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں بڑی تعداد میں عوام کی شمولیت دیکھ کر خوشی ہوئی ہے ، انہوں نے کہا کہ آج کے نیم ملا دین اور دنیا دونوں کے لیے خطرناک ہیں ، علما وہ ہیں جنہوں نے بڑے بڑے ادروں سے علم حاصل کیا ہے ،دین کے معاملے میں علما کے پیچھے رہنا ہوگا ،علما اکرام نے یہود نصارہ کی طرح اسلام میں کوئی ردوبدل نہیں کیا ، مولانا امجد خان مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل جے یو ائی نے کہا کہ انے والا وقت جمیعت علما اسلام اور متحدہ مجلس عمل کا ہوگا ، سندھ کی عوام نے ثابت کردیا کہ کل بھی سندھ جمعیت کا تھا ہے اور رہے گا کراچی کی عوام نے فیصلہ دیدیا ہے اسلام کے علاوہ کچھ بھی قبول نہیں ، آب ملک کے وزیراعظم بنے گے صرف مولانا فضل الرحمن انہوں نے کہا کہ قران سنت کے خلاف کوئی اور قانون قابل قبول نہیں ، پاکستان میں قران وسنت کا نظام لا کر دم لینگے ، نیا پاکستان بنانے والے نیا پشاور نہیں بنا سکے ، پاکستان کو کسی کو بھی ٹھیکے پر نہیں دینے دینگے نہ ہی کسی سیکولر لابی کو مسلط ہونے دینگے ، دوسروں کے جلسوں اور جلسیوں ناچنے گانے والے ائے اور ہمارے جلسے میں قران کی تلاوت سجدے کرنے والے ائے ، مولانا امجد خان نے کہا کہ ہم بلٹ کا نہیں بلیٹ اور پرچی کا نظام لائینگے ، جے یو پی کے رہنما اور ایم ایم اے کے سیکریٹری اطلاعات شاہ اویس نورانی نے کہا کہ چھبیس سال پہلے ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ مارا گیا ، لسانیت کے نام شہروں کو تقسیم کیا گیا ،چھبیس سال پہلے امن تھا اج امن نہیں ہے ، کیا اسلامی جماعتوں کے اکابر غدار تھے ، دوہزار اٹھارہ میں متحدہ مجلس عمل کو حکومت ملی تو بے نظیر کے قاتل گرفتار کریں گے ، نقلا.ب لانے والوں نے قوم کی بیٹیوں کو نچوایا گیا ، ڈی چوک پر دھرنے دے کر قبریں کھدوائیں پارلیمنٹ پر حملے کروائے گئے ، ستائیس رمضان کو بننے والے پاکستان اور اس کے ائین کی حفاظت غلامان رسول کرینگے ، دوہزار ایک میں ائین معطل کرنے والے ڈکٹیٹر کا مقابلہ متحدہ مجلس عمل نے کیا تھا ، دینی جماعتوں کے خلاف پرپگنڈہ بند کیا جائے ، ملک میں انصاف نہیں ہے ، انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ تین سو افراد وکلا نشتر پارک واقعہ کا فیصلہ دیا جائے ، جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما سابق وزیر اعلی اکرم خان درانی نے کہا کہ اسلام زندہ باد کانفرنس عوام کا سمندر کاْمنظر پیش کررہی ہے ، مجلس عمل کا اتحاد کشمیر، شام اور پوری دنیا کے مسلمانوں اور پاکستان کے مظلوم لوگوں کی آواز بنے گا اگر ہم اپنی مائوں اور بہنوں کو دوسری کی لائیں تو یہاں جگہ بھی نہیں ہوگی ،ہمارے لاکھوں کے جلسے کو ہزاروں کا کہا جاتا ہے اور میڈیا پر نمایاں کوریج بھی نہیں ہوتی ،پی ٹی آئی یہ حقیقت سامنے لائے کہ پیپلزپارٹی کے سلیم مانڈی والا کو کیوں ٹکٹ دیا، . کے پی میں اسپتال کھنڈرات کی طرح ہیں اسکول بھی بند ہوئے ، کراچی میں سڑکوں کی مرمت انھیں دو ماہ پہلے یاد آئی ایم ایم اے کا اتحاد ملک و قوم کے لیئے سودمند ہو گا۔امت مسلمہ پر خطرے کے بادل چھائے ہوئے ہیں یہ اتحاد ان کی آواز بنے گا۔ یہ اتحاد ملک بھر میں مظلوم عوام کی بھی آواز بنے گی۔اپنے خون پسینے سے کراچی کی عمارتیں بنانے والے پٹھان سوچ لیں کہ بہتری لانی ہے۔ہماری بھی مائیں بہنیں ہیں اگر ان کو بھی جلسے میں لائیں تو کراچی میں بیٹھنے کی جگہ نہیں ہو گی ، ایک امیدوار کے لیئے صادق و امین اور سچائی اور ایمانداری ہے۔ ، سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی اور پی پی ایکدوسرے کو ننگی گالیاں دیتے ہیں۔قوم کو بتائیں کہ پی ٹی آئی کو کون سی مجبوری تھی کہ سلیم مانڈوی والا کو ووٹ دیا۔گر نہیں بتاتے تو میں چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ یہ صادق و امین ہیں کہ نہیں؟عمران خان آتا ہے اوت کے پی میں تبدیلی کے دعوے کرتا ہے۔آپ کے پی میں خود جائیں اور تبدیلی دیکھیں۔پورا کے پی کھنڈر ہے پینے کا صاف پانی تک نہیں اسکول نہیں۔پشاور میں بھی قبریں کھودی جا رہی ہیں اور کراچی میں بھی۔اب ان کو سڑکیں یاد آرہی ہیں کیوں کہ اب الیکشن آرہا ہے۔میں لاڑکانہ جاتا ہوں تو وہاں کی بے بسی پر رونا آتا ہے جس شہر نے لیڈر پیدا کیئے اس کا کیا برا حال ہے۔اس بار ایم ایم اے کا ساتھ دو اگر ہم نے سندھ کی قسمت نہ بدلی تو ہم سیاست چھوڑ دیں گے ۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آج کی کانفرنس کو کراچی کے لیئے ایک ریفرینڈم سمجھتا ہوں۔جو قراردادیں سامنے آئیں ان سے پتا چلتا ہے کہ ہم نے اپنے ملک اور صوبے کے ساتھ کیا کیا۔سالانہ بجٹ مالیاتی اداروں سے قرضے اور سرکاری اداروں کو بیچ کر تیار کرتے ہیں۔امکان ہے کہ نیشنل پوسٹ آفس کو بھی بیچ دیا جائے۔ایک کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے اور پچاس لاکھ بچے مدارس میں پڑھتے ہیںمرکزی سڑکوں سے ہٹ کے سڑکیں ہیں۔ پیپلز پارٹی نے انہوں سندھ کے لیئے کیا کیا ،صدر ان کا وزیراعظم ان کا وزیراعلی ان کا لیکن کیا کیا۔پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا لیکن کہیں نہیں دکھتا کہ یہ فلاحی یا اسلامی ریاست ہے۔ستر برس بعد سینیٹ میں بحث ہو رہی ہے کہ پاکستان میں کونسا نظام عدل ہونا چاہیے۔ستر برس میں کبھی جرنیلوں نے پردے پر آکر اعلانیہ حکومت کی کبھی پردے کے پیچھے۔کیا آپ مزید ستر برس اس ہی طرح کا طرز حکومت چاہتے ہیں۔یہاں نہ فلاحی مملکت بن سکی نہ جمہوری۔سینیٹ کی خبریں چلتی رہیں کہ ممبر بک رہے ہیں لیکن دعوے سے کہتا ہوں کہ کوئی ملا نہیں بکا۔اگر بکا تو خان بکا اورسردار بکے دیگر پارٹی سے تعلق رکھنے والے بکے ، ایک پارٹی نے تو اعتراف کیا کہ ان کے بیس ارکان بکے۔ایسی قیادت جو بکنے والی ہے جو جھکنے والی ہے۔مقتدر قوتوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایسی قیادت کو مسلط نہیں ہونے دیں گے اور ڈٹ کے مقابلہ کریں گیآئندہ الیکشن میں سندھ کا وزیراعلی جمعیت سے ہوگا۔قانون پاس کیا تھا ہم نے مجرم اور سہولت کار اور جس پر شک ہو گا انہیں کٹہڑے میں لایا جائے گا۔خالد سومرو کے قاتلوں کے کے سہولت کار دندناتے پھر رہیہیں لیکن قانون ہونے کے باوجود کچھ نہیں ہوتا