عمران خان کے لانگ مارچ کی اہمیت دو پیسے کی نہیں۔مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان کے لانگ مارچ کی اہمیت دو پیسے کی نہیں، یہ مکھیاں مارنے کے لیے اسلام آباد آئیں گے۔کون پاکستانی ہوگا جو ملک کی تباہی میں اس کا ساتھ دے گا۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں فضل الرحمان نے کہا کہ ملک دیوالیہ ہو نہیں رہا بلکہ ہوچکا ہے، عمران خان کے معاشی ماہرین نے کہا تھا ڈالر 200 تک جائے گا، یہ ان ہی کی پالیسیوں کا تسلسل ہے، مشکل وقت میں سیاستدانوں اور اداروں کو ایک صفحے پر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ جو لانگ مارچ ہم نے کیے کسی کا باپ بھی ان کا ریکارڈ نہیں توڑ سکتا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج ہے ملک کو کیسے اٹھایا جائے؟ 4 سال کی خرابی چار دن میں پورا کرنے کی بات کی جا رہی ہے، ملک کو دوبارہ اٹھانا بہت بڑا چیلنج ہے، ہمیں عوامی سپورٹ چاہیے۔پشاور میں قبائلی جرگے اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی طاقتیں جبر کی بنیاد پر کمزور اقوام پر اپنے فیصلے مسلط کرتی ہیں اور مقامی اسٹیبلشمنٹ کو دبا میں لاکر اپنی ہی قوم پر جبری فیصلے مسلط کروانے والی قوم کا مستقبل کیا ہوگا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ظاہر ہے جو شکایات آج آپ کر رہے ہیں ساری باتیں آپ سے کہی ہیں، مجھے کہا گیا کہ مولانا صاحب آپ تو قبائل کے نمائندے نہیں ہیں آپ کیوں قبائل کی بات کرتے ہیں؟ اور قبائل کے تمام نمائندے ہمارے ساتھ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے سے کہا گیا کہ قبائل کے 19 نمائندے ہیں جس میں سے 4 آپ کے ساتھ باقی ہمارے ساتھ ہیں لیکن ان 15 کے ہاتھ پاں باندھے ہوئے ہیں، ابھی ان کے ہاتھ کھول دیں میں پریس کانفرنس کرکے ان 15 افراد سے فاٹا کے انضمام کے خلاف بیان دلواں گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے ان کو جواب دیا کہ نوجوانوں کی 3 تنظیمیں ہیں جن میں سے ڈھائی تنظیمیں میرے ساتھ جبکہ آدھی آپ کے ساتھ ہے، جو ڈھائی تنظیمیں ہمارے ساتھ ہیں آپ ان کا مقف کیوں نہیں سننا چاہتے۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ رائے کا اختلاف ہوتا ہے تاہم رائے کے اختلاف کا فیصلہ عوام کرتے ہیں، جب پارٹی کے اندر رائے کا اختلاف ہوتا ہے تو پارٹی کا کارکن اختلاف کرتا ہے لیکن یہاں پر جبر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ بے گھر ہوچکے تھے ان کو اب تک گھر نہیں مل سکا ہے، ان کے گھروں کا سامان ان کو نہیں ملا، جب وہ واپس گئے تو لٹ چکے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ گلی کوچوں میں جنگل اگ گئے تھے، اس کا بھی کہا گیا کہ خود کاٹو۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ آج بھی قبائل پاکستان میں تارکین وطن ہیں، کراچی سے لے کر گلگت اور پنجاب میں قبائل پھیلا ہوا ہے وہ تاحال گھر جانے کے قابل نہیں ہیں، ان کے ساتھ کیوں زیادتی کی گئی؟ کیوں سبز باغ دکھائے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ بتایا گیا کہ سالانہ 100 ارب روپے 10 سال تک ایک ہزار ارب دیے جائیں گے، 5 سے 6 سال گزرنے کے بعد بھی 50 سے 60 ارب روپے ملے ہیں۔