پنجاب، کورونا سے بچا ئوکیلئے حفاظتی سامان کی خریداری میں گھپلے
پنجاب حکومت کی جانب سے کورونا سے بچائو کیلئے سامان کی خریداری میں1ارب کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔پنجاب حکومت کی طرف سے کورونا سے بچائو کیلئے مہنگے آلات خریدے گئے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق سرجیکل ماسک 22روپے میں خریدے گئے ۔ڈی جی ہیلتھ آفس پنجاب کی دستاویزات کے مطابق3 ارب 6 کروڑ 38لاکھ 50ہزارروپے کی اشیا خریدنے کی منظوری دی گئی ۔دستاویزات کے مطابق کوروناسے بچنے کیلئے سرجیکل ماسک 22 روپے میں خریدنے کی منظوری دی گئی۔ 15لاکھ سرجیکل ماسک 3کروڑ 30لاکھ روپے میں خریدے گئے۔ 22روپے میں خریدا جانے والا سرجیکل ماسک مارکیٹ میں 3 سے 5 روپے میں دستیاب رہا۔این 95ماسک 650روپے کا خریدا گیا،3لاکھ ماسک کی خریداری پر 19 کروڑ خرچ ہوئے۔650روپے میں این 95 خریدے جانے والا ماسک مارکیٹ میں 400روپے تک کا فروخت ہوا۔ڈی جی آفس نے 15ہزار لانگ شوز 3 کروڑ میں خریدے جبکہ ایک عدد 2 ہزار میں پڑا، دستاویزات کے مطابق ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس اسٹاف کو مہیاکیا جانے والا گائون 2300روپے کا خریدا گیا۔دولاکھ کورونا سے بچائوکے گائون محکمہ صحت پنجاب نے 46کروڑروپے میں خریدے۔ ڈاکٹرز کو مہیا کی جانے والی 10 ہزار گوگلز 6 کروڑ میں خریدی گئیں۔لیکوئڈ ہینڈ سوپ 1000 ایم ایل تک کی بوتل 15سو میں خریدی گئی۔دستاویزات کے مطابق محکمہ صحت نے 2لاکھ بوتلیں 30کروڑ میں خریدیں۔ہینڈسینی ٹائزرز کی ایک بوتل 100 سے 500 ایم ایل تک 1ہزار روپے کی ملی۔محکمے نے 2 لاکھ ہینڈسینی ٹائزرز کی بوتلیں 20کروڑ میں خریدیں۔ ڈی جی آفس دستاویزات کے مطابق ڈس انفکیٹ کرنے کیلئے ایک لیٹر محلول 50 روپے کا خریدا گیا۔مجموعی طور پر 9لاکھ لیٹر محلول 45 کروڑ میں خریدا گیا۔ گلوز کی ایک جوڑی 16 روپے کی پڑی، 15لاکھ گلوز 2 کروڑ 40 لاکھ روپے میں خریدے گئے۔دستاویزات میں بتایا گیا کے کہ ڈاکٹرز کو مہیا کی جانے والی فیس شیلڈ1500روپے میں خریدی گئیں جبکہ ایک لاکھ 50 ہزار فیس شیلڈز 22 کروڑ50 لاکھ میں خریدی گئیں۔پنجاب کے محکمہ صحت نے ایک باڈی بیگ 5ہزار کا خریدا، 2 ہزار بیگز ایک کروڑ میں خریدے گئے جبکہ 2ہزار300روپے میں خریدا جانے والا کورونا بچا گان 600 روپے تک فروخت ہوا۔ گھپلے کے انکشاف پرصوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ہمارے پاس جو بھی شکایت آتی ہے اسکی مکمل انکوائری ہوتی ہے۔ہم جو بھی کام کرتے ہیں اسکی شفافیت کو مدنظر رکھتے ہیں۔ وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ماسک اور پروٹیکٹیو سامان مہنگا تھا۔اب سامان ہم خود تیار کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ نیب لاہور قرنطینہ مراکز اور کورونا فنڈز مراکز کی تحقیقات بھی کر رہا ہے، جس میں نیب کو کورانا سامان کی خریداری سمیت دیگر میں کرپشن کی شکایات موصول ہوئیں نیب کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں سے ریکارڈ بھی طلب کر رکھا ہے۔