امریکا کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار
امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بریڈ شرمین کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اراکین کانگریس نے جنوبی اور وسطی ایشیا کیلئے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز سے سخت سوالات کئے۔غیر ملکی میڈیا ذرا ئع کے مطابق امریکی کانگریس خارجہ امورکی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی ایشیا کااجلاس ہوا،اجلاس میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پرکمیٹی نے تشویش کا اظہارکیا،مسئلہ کشمیرپرارکان کانگریس کے نائب وزیرخارجہ ایلس ویلزسے سخت سوال کئے گئے۔چیئرمین کمیٹی بریڈشرمین نے کہا کہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے،بھارتی حکومت امریکی سفارتکاروں کوکشمیر کادورہ نہیں کرنے دے رہی،انہوں نے کہا کہ ہم آزادذرائع سے کشمیر کی صورتحال جاننے سے قاصرہیں،امریکامیں مقیم کشمیریوں کا5اگست سے اپنے اہلخانہ سے کوئی رابطہ نہیں۔ اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے ؟ جس پر ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ امریکا اس حوالے سے کوئی پوزیشن نہیں لے رہا۔کانگریس ارکان نے کہا کہ بھارتی حکومت نے میڈیاکویرغمال بنارکھا ہے،حقائق کیسے معلوم ہوں،بھارت کے زیرانتظام کشمیردنیاکا خطرناک ترین حصہ بن چکا ہے،سینٹرجیہ پال نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بعدبھارت دنیاکی بڑی جمہوریت نہیں رہا،مقبوضہ وادی میں بیماروں کو علاج کرنے کی اجازت بھی نہیں۔محکمہ خارجہ نے بھارتی حکومت کو اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے تین سابق وزرا اعلیٰ سمیت سیاسی رہنماﺅں اور عام شہریوں کی گرفتاریوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔اس موقع پر ایلس ویلز نے کہا امریکہ بھارت سے کشمیرمیں امریکی سفارتکاروں کو جانے کی اجازت کے حوالے سے بات کرے گا۔