جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس غیرآئینی قرار
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سےمتعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔فیصلہ جسٹس عمرعطابندیال نے تحریر کیا جو224صفحات پرمشتمل ہے۔
فیصلے میں صدارتی ریفرنس کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائزکے خلاف صدارتی ریفرنس آئین کی خلاف ورزی تھی، صدرآئین کےمطابق صوابدیدی اختیارات کےاستعمال میں ناکام رہے۔فیصلے کے مطابق غیرجانبدارعدلیہ کسی بھی معاشرےکی اقدارمیں شامل ہوتی ہے، فیصلوں کےخلاف نظرثانی درخواستیں دائرکرناآئینی وقانونی حق ہے, فیض آباد دھرنا کیس میں نظرثانی درخواستوں کوبدنیتی نہیں کہا جا سکتا ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آزادعدلیہ اتنی نازک نہیں کہ ایک شکایت پرکمزورپڑجائے، جج کیخلاف انکوائری کرناکونسل کاکام ہےکسی اورکانہیں، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ پبلک سرونٹ نہیں ہیں، جسٹس قاضی کی اہلیہ کیخلاف معاملہ جوڈیشل کونسل میں نہیں چل سکتا۔