وزراء کو ہٹانا حکومت کی ناکامی کا اعتراف ہے۔ شاہدخاقان عباسی
سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ (ن)لیگ سے مائنس شریف ماضی میں بھی بہت سے لوگوں کی خواہش رہی ہے مگر ایسا ہوتا نہیں ہے کیونکہ نواز شریف لوگوں کے دل میں رہتے ہیں۔ یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جو اپوزیشن کو گالیاں نکالتی ہے اور اس کے وزراء اسمبلی کے فلور پر اپوزیشن کو گالیاں نکالتے ہیں، حکومت اپنا کام کرتی ہے اور اپنے کام کا دفاع کرتی ہے اور اپوزیشن تنقید کرتی ہے، پی ٹی آئی جو ایمنسٹی اسکیم لا رہی ہے وہ صرف اپنی ذات اور دوستوں کو بچانے کی اسکیم ہے ، جو سارے چور رہ گئے تھے ،میں حکومت کو چیلنج دیتا ہوں کہ جو لوگ ٹیکس ایمنسٹی میں آتے ہیں ان کے نام سامنے لائے جائیں، ان سب لوگوں کو موقع مل چکا ہے یہ لوگ کیوں (ن)لیگ کی اعلان کردہ اسکیم میں نہیں آئے، حکومت کے خلاف تحریک کی ضرورت ہوئی تو ضرور چلائیں گے ، تحریک ایک آخری حربہ ہوتو ہے یہ پہلا حربہ نہیں ہوتا۔میں خود چھترول سے ڈرتا ہوں اوروزیر داخلہ بریگیڈیئر اعجاز احمد شاہ نے ابتداء ہی دھمکیوں سے کی ہے اور انتہا کہاں ہو گی یہ وقت ہی بتائے گا،یہ پرانی سوچ ہے اگر یہ عمران خان کی سوچ ہے تو اس سے اُن کو بڑی مایوسی ہو گی،اب لوگ چھترول کرتے ہیں حکومت نہیں کر پاتی ،لندن پلان بہت بنے ہیں اور تمام لندن پلانز میں ایک بات مشترک ہے کہ سب ناکام ہوئے ہیں اور ملک کا نقصان ہی ہوا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ایران میں جو بات کی کبھی ایسی بات نواز شریف نے نہیں کی۔ نواز شریف نے یہ کہا تھا کہ ہمیں کسی کو اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ یہاں کوئی ایسے گروپ نہیں ہیں جو ایران میں جا کر حملہ کرتے ہیں۔ یہ ہمارا واضح مؤقف ہے کہ پاکستان سے جا کر کوئی شخص ایران یا افغانستان میں حملہ نہیں کرتا اور یہ ہمارا بڑا واضح مؤقف ہے اور آج کا نہیں ہے یہ چلا آرہا ہے۔ عمران خان نے جو بات ایران میں کی ہے وہ بڑی عجیب بات ہے اور وہ اس کا جواب آکر اسمبلی میں دیں۔ اگر عمران خان نے یہ بات کر دی ہے اور یہی حکومت کی پالیسی ہے تو آکر بیان کر دیں کہ پہلے ہمارے ملک میں اڈے ہیں جہاں سے ہمارے ہمسائیہ ممالک پر حملہ کیا جاتا ہے یہ اس سے پہلے کم از کم پاکستان کی پالیسی نہیں تھی اور نہ ہی میں اس کو حقیقت سمجھتا ہوں، یہ غیر ذمہ دارانہ بات ہے اور حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزراء کو ہٹانا حکومت کی ناکامی کا اعتراف ہے،حکومت کے لئے سب سے اہم فیصلہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا تھا تاہم آج تک اسد عمر منہ سے نہیں کہہ سکے کہ میں نے آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا نہیں جانا، یہ انہوں نے آج تک نہیں کہا۔ جب ایک وزیر میں تکبر آجائے تو پھر معاملات گڑبڑ ہوجاتے ہیں۔ اس حکومت نے وہ سب کچھ کھو دیا جو گذشتہ پانچ سال کے دروان بنایا گیا تھا۔ اگر وزراء کی تبدیلی ملک کے مسائل کا حل ہے تو پھر 46وزیر ہیں ان میں سے ہر روز دو وزراء کو نکال کر دو نئے وزراء لگا دیا کریں اور پی ٹی آئی کے کل 166ارکان ہیں کافی دن اس کام میں گزر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں عوام نے انہیں منتخب کیا ہے انہیں حلف لے لینا چاہئے ، پہلے دن انہیں حلف لے لینا چاہئے تھا تاہم اب لینا چاہتے ہیں اب لے لیں۔ میرا نہیں خیال اگر چوہدری نثار وزیر اعلیٰ پنجاب کے امیدوار ہوئے تو (ن)لیگ انہیں ووٹ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا اپنا ایک طریقہ کار ہے، میں اس طریقہ سے اتفاق نہیں کرتا ، یہ اندھا قانون ہے، یہ ایک ایسا ادارہ ہے جو ملک کے مفاد میں نہیں ہے، ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ سیاستدانوں پر گھیرے تنگ ہوتے رہتے ہیں اور آج بھی تنگ ہو رہے ہوں گے ، کوئی فرق نہیں پڑتا نقصان ملک کا ہوتا ہے۔ نواز شریف آج بھی سیاست کا محور ہیں ، آج بھی صاف اور شفاف انتخابات ملک میں کروائے جائیں نتائج سب کے سامنے ہوں گے۔ نواز شریف کو حکومت اور سیاست سے نکالا پھر بھی و پارٹی کے ہ روح رواں ہیں ۔ ہم نے جو آخری بجٹ پیش کیا تھا اس میں پی ٹی آئی حکومت آٹھ ما ہ میں ایک بھی تبدیلی نہیں کر پائی اور جو بھی تبدیلی کی وہ منفی ثابت ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے اپنے اوپر بھی عدم اعتماد کیا کہ میں وزارت داخلہ نہیں چلا سکا ، کسی اور کو دے دیتا ہوں اور اپنی وزارت اعجاز شاہ کو دے دی ہے اب وہ وزارت داخلہ چلائیں لیکن وزارت داخلہ اب اسلام آباد تک محدود ہے۔ ای سی ایل بڑا اچھا ہتھیار ہے سارے پاکستان کو ای سی ایل پے ڈال دیں کیا فرق پڑے گا۔