نوازشریف سمیت لیگی رہنماوں کے عدلیہ مخالف بیانات نشر نہ کیے جائیں۔ لاہور ہائیکورٹ کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور 16 (ن) لیگی رہنماؤں کے عدلیہ مخالف بیانات نشر اور شائع کرنے سے روکنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ پیمرا عدالتی حکم پر فوری عملدرآمد کروائے۔ عدالت نے چیئرمین پیمرا اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں جبکہ عدالت نے پیمرا سے عملدرآمد رپورٹ 12 ستمبر کو طلب کر لی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے روبرو سول سوسائٹی کی رہنما آمنہ ملک نے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا کیا تھا کہ پاناما کیس کے فیصلہ کے بعد سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور لیگی رہنما سرعام جلسوں اور جلوسوں میں عدلیہ کے خلاف تقاریر کر رہے ہیں اور عوام کو عدلیہ کے خلاف اکسا رہے ہیں لیکن پیمرا اور نہ کوئی اور ادارہ اس کا نوٹس لے رہا اور نہ ہی عدلیہ نوٹس لے رہی ہے اور نہ ہی پیمرا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو ہدایات جاری کر رہا ہے کہ عدلیہ مخالف بیانات نشر نہ کئے جائیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے بند کمرے میں کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے درخواست گزار کا موقفسننے کے بعد چیرمین پیمرا اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ،سماعت کے بعد درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے میاں نوازشریف، میاں شہباز شریف اور دیگر 16 (ن) لیگی رہنما جن میں وفاقی وزراء بھی شامل ہیں ان کے عدلیہ مخالف بیانات کو نشر کرنے سے روک دیا ہے اور پیمرا کو اس سلسلہ میں حکم پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے 12 ستمبر کو رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عدالت نے پیمرا کو حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے فیصلہ کی کاپی فوری طور پر پیمرا کو بھجوانے کا حکم دیا ہے۔