ایرانی تیل بردار جہاز نے اپنا رخ ترکی کی سمت کر لیا
جبل طارق میں ایک ماہ سے تحویل میں رہنے کے بعد چھوڑے جانے والے ایرانی تیل بردار جہاز ایڈریان ڈاریا 1 (سابقہ نام گریس 1) نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ اس نے اپنا رخ تبدیل کر کے ترکی کی سمت کر لیا ہے۔ امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جہاز کے عملے نے ہفتے کو علی الصبح جہاز کے خود کار نظام میں مقررہ منزل کو تبدیل کر کے ترکی کی مسرین بندرگاہ کر دیا ہے۔ تاہم ایجنسی کا کہنا ہے کہ عملہ جہازکےAIS نظام میں کسی بھی منزل کو درج کر سکتا ہے لہذا ہو سکتا ہے کہ ترکی اس کی حقیقی منزل نہ ہو۔ جبل طارق کے حکام نے چار جولائی کو ایڈریان ڈاریا 1 کو تحویل میں لے لیا تھا۔ حکام کو شبہ تھا کہ یہ جہاز شام پر یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دمشق کو تیل پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ چند روز قبل امریکی وزارت خارجہ نے باور کرایا تھا کہ پیر کے روز جبل طارق کے ساحل سے روانہ ہونے والے تیل بردار جہاز (گریس 1) کی کسی بھی قسم کی معاونت کو "دہشت گرد تنظیموں" کی نظر سے دیکھا جا سکتا ہے۔ امریکا کی جانب سے مذکورہ جہاز کو ضبط کرنے کے مطالبے کے باوجود جبل طارق کے حکام نے 15 اگست کو ایرانی تیل بردار جہاز آزاد کر دیا تھا۔ مذکورہ جہاز کے یونان کی جانب جانے کے امکان کے حوالے سے بھی خبریں سامنے آئی تھیں تاہم ایتھنز نے اس کی تردید کر دی۔ یونان کے نائب وزیر خزانہ کے مطابق یہ تیل بردار جہاز بہت بڑا ہے جس میں 1.3 لاکھ ٹن سے زیادہ خام تیل لدا ہوا ہے. لہذا یہ یونان کی کسی بھی بندرگاہ میں داخل نہیں ہو سکتا۔