افغانستان: طالبان کے حملے میں امریکی فوجی ہلاک، متعدد زخمی
طالبان نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے نتیجے میں ایک فوجی کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں کئی امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے۔امریکی فوجی کی ہلاکت کے نتائج امریکا اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات پر مرتب ہوسکتے ہیں۔اس سے قبل ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل میں دھماکے کے نتیجے میں امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔دوحہ میں مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوچکا ہے جو کابل کے شمال میں واقع بگرام ایئر بیس پر ایک اور حملے کے نتیجے میں روک دیے گئے تھے۔ایک واٹس ایپ پیغام میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ جنگجوویں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب افغان صوبے قندوز کے ضلع چاردرہ میں دھماکہ خیز مواد سے امریکی گاڑی اڑائی تھی‘۔انہوں نے کہا کہ حملے کے نتیجے میں امریکی اور افغان فوجی زخمی ہوئے تھے۔گزشتہ روز امریکی فورسز نے بتایا تھا کہ امریکی سروس کا رکن کارروائی کرتے ہوئے ہلاک ہوگیا تھا۔ایک امریکی عہدیدار ن کا کہنا ہے کہ فوجی اہلکار اسلحے کے چھپے ہوئے ذخیرے کا معائنہ کررہا تھا کہ وہ دھماکے سے پھٹ گیا۔عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوجی کی ہلاکت کسی حملے کے نتیجے میں نہیں ہوئی جس کا دشمن (طالبان) نے دعویٰ کیا ہے۔خیال رہے کہ صوبہ قندوز افغانستان کے شمالی علاقے میں واقع ہے اور بارہا جنگجووں کے حملوں کا شکار ہے جو قندوز شہر پر قبضے کی کوشش بھی کرتے رہے ہیں۔گزشتہ روز امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد رواں برس افغانستان میں 20 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ان ہلاکتوں کے باعث 2014 کے اختتام پر فوجی آپریشنز سرکاری طور پر ختم ہونے کے بعد سے لے کر اب تک 2019 امریکی فوجیوں کے لیے مہلک ترین سال رہا ہے۔ہلاکتوں کی مذکورہ تعداد افغانستان کے اکثر حصوں میں برقرار سیکیورٹی کی خراب صورتحال کی نشاندہی کرتی ہے۔اکتوبر 2001 میں امریکا کی قیادت میں شروع کی گئی جنگ سے لے کر اب تک افغانستان میں 2400 کے قریب امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔